نائجیریا: دو برس قبل اغوا کی گئی لڑکیوں میں سے ایک بازیاب
19 مئی 2016نائجیریا میں دو برس قبل شدت پسند گروپ بوکوحرام کی طرف سے اغواء کی گئیں 219 لڑکیوں میں سے پہلی لڑکی واپس مل گئی ہے۔ یہ بات بچیوں کے والدین کے ایک ترجمان نے بتائی ہے۔ بوکوحرام نے ان لڑکیوں کو 14 اپریل 2014ء کو چیبوک کے سرحدی قصبے کے ایک بورڈنگ اسکول سے اغواء کیا تھا۔ اغوا کی گئی لڑکیوں کے والدین کی ایسوسی ایشن کی سیکرٹری لاوان زانا نے ٹیلیفون پر تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ لڑکی ایک چھوٹے بچے کو اٹھائے ہوئے ہے۔
چیبوک کمیونٹی کے چیرمین ہوسیس سامبیڈو نے بھی لڑکی کی دستیابی کی تصدیق کی ہے۔ اغواء شدہ لڑکی کیمرون کی سرحد کے قریب گھنے جنگلات کے علاقے سامبیسا سے کل منگل، سترہ مئی کو ملی تھی۔ ہوسیس نے اُن حالات کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی، جن میں یہ لڑکی ان جنگلات سے ملی۔ مقامی کمیونٹی کے سربراہ نے بتایا کہ لڑکی کا پورا نام آمنہ علی دراشا ہے اور یہ کُولاکاشا کے مقام سے ملی ہے، جو جنگل کے شروع ہونے کی بیرونی حد ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فوجی حکام لڑکی کو اپنی تحویل میں لے کر دامبوا ملٹری مرکز لے گئے ہیں۔ اغوا کے وقت لڑکی سترہ برس کی تھی۔
اغوا کی گئی ٹین ایجرز لڑکیوں کے والدین کی ایسوسی ایشن کی سیکرٹری لاوان زانا نے بتایا ہے کہ دستیاب ہونے والی بچی کو فوجی حکام اپنی تحویل میں لے کر دامبوا فوجی مرکز کے مقامی کمانڈر کی رہائش گاہ پر سخت نگرانی میں رکھا گیا ہے اور ملنے والے صرف اُسے مبارک باد کے پیغام دے سکتے ہیں۔ آمنہ سے مغوی بنائے جانے کے دور کے بارے میں کوئی بات یا سوال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ نائجیریا کی ریاست بورنو کے گورنر قاسم شیٹیما نے بتایا ہے کہ دستیاب ہونے والی لڑکی کو فوری طور پر ریاستی دارالحکومت میدوگوری منتقل کر دیا جائے گا۔
آمنہ علی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اغوا کی گئی لڑکیاں اب بھی سامبیسا کے جنگل میں قائم ایک کیمپ میں رکھی ہوئی ہیں اور اُن کی انتہائی سخت حفاظت پر کئی مسلح محافظ موجود ہیں۔ لڑکی کے مطابق وہ کسی نہ کسی طریقے سے کیمپ میں سے نکلنے میں کامیابی کے بعد جنگل کے باہر پہنچ پائی تھی۔ لڑکی نے اپنے والدین سے بھی ملاقات کی ہے۔ ایک مقامی شخص سامبڈو ابانا کے مطابق ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ لڑ کی نے اغواکاروں کے کیمپ میں بچے کو جنم دیا ہے۔ آمنہ علی نے یہ بھی بتایا کہ کم از کم چھ بچیاں کیمپ میں فوت ہو چکی ہیں۔
بوکوحرام کے خلاف نائجیریا کے موجودہ صدر محمد بخاری نے بھرپور عسکری کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اُن کو قریبی ہمسایہ ممالک کیمرون اور نائجر کا تعاون بھی حاصل ہے۔ اِس مسلمان انتہا پسند تنظیم کی قوت خاصی کچلی جا چکی ہے۔ مبصرین کے مطابق لڑکی کی دستیابی سے امکان پیدا ہو گیا ہے کہ صدر بخاری اب بقیہ ٹین ایجرز لڑکیوں کی تلاش کی کوشش تیز کر دیں گے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں ان بچیوں کی بازیابی کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ بوکوحرام نے کُل 274 لڑکیاں اغوا کی تھیں اور اُن میں کچھ درجن اغواکاروں کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب بھی ہوئی تھیں لیکن اب بھی انتہا پسندوں کے قبضے میں 219 ٹین ایجر بچیاں ہیں۔