نائجیریا: سینکڑوں لڑکیوں کے اغوا کو ایک سال ہو گیا
14 اپریل 201514اپریل 2014ء کی رات کو انتہا پسند گروپ بوکو حرام کے دہشت گردوں نے نائجیریا کی شمال مشرقی ریاست بورنو کے قصبے چیبوک کے ایک اسکول کے گرلز ہوسٹل کی 276 طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔ ان میں سے 50 کے قریب فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں جبکہ باقی نو عمر طالبات کا کوئی سُراغ نہیں ملا۔ منگل کو اس واقعے کے ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے نائجیریا کے متعدد علاقوں میں مارچ اور دعائیہ تقاریب کا انعقاد ہوا۔
دنیا بھر میں اس واقعے کو اجاگر کرنے اور عالمی برادری میں اس بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے شروع کی گئی مہم ’ برنگ بیک آور گرلز‘ یا ہماری لڑکیاں واپس لاؤ‘ کے حامی مارچ کرتے ہوئے نائجیریا کے دارالحکومت ابوجہ میں قائم وفاقی وزارت تعلیم کی عمارت تک پہنچے۔ اس کے علاوہ متعدد اسکولوں کی طالبات نے ابوجہ اور لاگوس کے علاوہ متعدد دیگر شہروں میں ہونے والے مارچ میں شرکت کی۔
اسلامی قوانین کی نہایت سخت تعبیر و تشریح کرنے والے انتہا پسند گروپ بوکو حرام، نائجیریا کو ایک مسلم ریاست بنانا چاہتا ہے۔ اس دہشت گرد گروپ نے 2009 ء سے اب تک 14 ہزار انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی منگل کے روز سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس گروپ نے گزشتہ 15 مہینوں کے دوران کم از کم دو ہزار لڑکیوں اور خواتین کو اغوا کیا جن میں سے بہت سی لڑکیوں کو بوکو حرام کے باغیوں نے جہاد کی تربیت بھی دی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بوکوحرام نے نائجیریا میں نہ صرف نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو اغوا کیا بلکہ انہیں قید میں رکھا اور چند کیسز میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی، انہیں جبری شادی پر مجبور کیا گیا اور انہیں زور زبردستی مسلح حملوں میں بھی شامل کیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ 200 سے زائد شاہدین کے بیانات پر مشتمل ہے۔
نائجیریا کی ایک 19 سالہ لڑکی عائشہ نے ایمنسٹی انٹر نیشنل کو اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ستمبر میں ایک شادی کی تقریب میں بوکو حرام کے عسکریت پسندوں نے اُسے، اُس کی ایک بہن کو دُلہن اور اُس کی بہن سمیت کس طرح اغوا کیا تھا۔ عائشہ کا کہنا تھا کہ بوکو حرام کے دہشت گردوں نے ان خواتین کو اغوا کر کے ریاست اڈاماوا کے قصبے گولاک کے ایک کیمپ میں پہنچا دیا۔ وہاں دُلہن اور اُس کی بہن کو بوکوحرام کے باغیوں کے ساتھ شادی کرنے پر مجبور کیا گیا جبکہ عائشہ اور قریب 100 دیگر خواتین اور لڑکیوں کو جنگ کی تربیت دی گئی۔ عائشہ کا کہنا تھا، ’’میں بھی اُن لڑکیوں میں شامل تھی جنہیں فائرنگ کی تربیت دی گئی تھی۔ مجھے بم کے استعمال اور کسی گاؤں پر حملہ کرنے کے طریقے بھی سکھائے گئے تھے۔ بعد ازاں ہمیں کسی نا کسی علاقے میں آپریشن پر بھیج دیا جانے لگا۔ مجھے میرے اپنے ہی گاؤں میں بوکوحرام کے آپریشن میں شامل کیا گیا“۔
عائشہ نے بتایا کہ اُسے تین ماہ تک بوکو حرام نے اپنے قبضے میں رکھا اور اس دوران اُسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ کبھی کبھی اُسے بوکوحرام کے چھ رُکنی گروپ کے گینگ ریپ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ عائشہ نے ایمنسٹی کو بتایا کہ بوکو حرام نے اُس کی بہن سمیت قریب 50 افراد کو قتل کر دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نائجیریا میں بوکو حرام کی طرف سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے واقعات کو ضبط تحریر کیا ہے۔ ان میں گزشتہ 15 ماہ کے دوران شمال مشرقی نائجیریا میں بوکو حرام کی طرف سے ساڑھے پانچ ہزار شہریوں کے قتل کی رپورٹیں بھی شامل ہیں۔