نائجیریا: شیل کے خلاف مقدمات، عدالت سے باہر تصفیہ
9 جون 2009عدالت سے باہر طے پانے والے اس معاملے سے شیل کمپنی اور نائجیریا میں انسانی حقوق کے رہنما کین سارو ویوا کے علاوہ پھانسی کی سزا پانے والے دیگر افراد کے خاندانوں کے درمیان دس سال سے زائد عرصے سےجاری عدالتی جنگ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
شیل کمپنی پرایک امریکی عدالت میں انسانی حقوق کی پامالی کے متعدد مقدمات دائر کئے گئے ہیں۔ انہی میں سے ایک 1995 میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے ایک سرگرم رکن Ken Saro-Wiwa سمیت احتجاج کرنے والے دیگر آٹھ افراد کو پھانسی دینے کے معاملے میں ملوث ہونے کا الزم بھی شامل ہے۔
سارو ویوا نے نائجر ڈیلٹا میں ماحولیاتی تباہی اور اونگونی لوگوں کے استحصال پرپرامن احتجاج کی سربراہی کی تھی۔ سارو ویوا کو دیگر کارکنوں سمیت اس وقت کی فوجی حکومتی عدالت کی طرف سے پھانسی کی سزا دے دی گئی تھی۔
شیل کمپنی کو شدید عوامی احجاج کے بعد نائجیریا کے نائجر ڈیلٹا میں موجود اونگونیلینڈ کے علاقے میں موجود آئل فیلڈز سے 1993 میں بے دخل کردیا گیا تھا۔ تاہم کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک میں تشدد کے فروغ میں کوئی کردار ادا نہیں کیا، بلکہ اس علاقے میں انسانی سہولیات کی فراہمی کے لئے رقوم فراہم کیں۔
دوسری طرف 1995 میں قتل کئے جانے والے ایک شخص کی بیوہ Veronica Kobani کا کہنا ہے کہ شیل کمپنی کی جانب سے بے قصور قتل کئے جانے والے افراد کے اہل خانہ کوتلافی رقوم کی ادائیگی کے باوجود بھی یہ کمپنی کبھی اونگونیلینڈ Ongoniland میں واپس نہیں آسکے گی۔
نائجیریا میں اب سے کچھ عرصہ پہلے تک کی سب سے بڑی غیر ملکی کمپنی شیل کی جانب سے 15.5 ملین ڈالر کے زرتلافی میں سے پانچ ملین اوگونیلینڈ کے رہائشیوں کے لئے کام کرنے والے ایک ٹرسٹ کو دیے جائیں گےجبکہ بقیہ 10.5 ملین ڈالراس کیس کی پیروی کرنے والے وکلا اورمتاثر ہونے والے خاندانوں کو ادا کئے جائیں گے۔
شیل کمپنی کے ساتھ عدالت کے باہر طے پانے والے اس معاملے پر اونگونیلینڈ میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی کارکن Celestine Akpobari کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال پر خوش نہیں ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اگر مقدمے کی پیروی اگر کھلی عدالت میں کی جاتی تو اس سے نائجر ڈیلٹا میں موجود دیگر بہت سے مسائل حل کرنے میں مدد مل سکتی تھی، کیونکہ جو کچھ بھی اونگونی میں ہوا اس سے باقی دنیا آج بھی بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔
رپورٹ افسر اعوان
ادارت مقبول ملک