نائن الیون: سعودی حکومت کی مقدمہ ختم کرنے کی اپیل مسترد
29 مارچ 2018امریکا کی وفاقی عدالت ایک جج نے سعودی عرب کی اس اپیل کو مسترد کر دیا ہے کہ اُس مقدمے کو ختم کر دیا جائے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نائن الیون حملوں کی منصوبہ بندی میں سعودی عرب نے مدد کی تھی اس لیے اسے اس دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کو لاکھوں ڈالر ہرجانہ ادا کرنا چاہیے۔
نائن الیون سے پہلے امریکا کے ساتھ حقانی گروپ کے رابطوں کا انکشاف
مین ہیٹن میں واقع اس عدالت کے جج جارج ڈینیئلز نے سعودی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس اپیل میں بیان کردہ حقائق اتنے نہیں ہیں کہ ان کی بنیاد پر اس درخواست کی مزید سماعت کی جائے۔
یہ مقدمہ دراصل نائن الیون حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے ورثا کی جانب سے دائر کیا گیا ہے اور اس میں سعودی عرب پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے القاعدہ اور اسامہ بن لادن کو حمایت اور تعاون مہیا کر رکھا تھا، اس لیے ان حملوں کی ذمہ داری بطور ریاست سعودی عرب پر بھی عائد ہوتی ہے۔
ستمبر سن 2016 میں امریکی کانگریس نے ’دہشت گردانہ حملوں کے حامیوں کے خلاف‘ ایک قانون (JASTA) کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد دہشت گردی کی معاونت کرنے والے افراد، اداروں اور ممالک کے خلاف بھی مقدمات چلائے جا سکتے ہیں۔ سعودی حکومت کے خلاف بطور ریاست دہشت گردی کی معاونت اور ہرجانے کی ادائیگی کا یہ مقدمہ اسی قانون کی منظوری کے بعد شروع کیا گیا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں امریکا کے انتہائی قریب سمجھے جانے والی ریاض حکومت امریکا میں نو ستمبر سن دو ہزار گیارہ میں ہوئے ان حملوں میں ملوث ہونے سے انکار کرتی ہے۔ اس حملے میں تقریبا تین ہزار افراد ہلاک جبکہ پچیس ہزار زخمی ہو گئے تھے۔
ش ح/ع ب (اے ایف پی، روئٹرز)