ناروے کے سمندر میں ’روسی جاسوس سفید وہیل‘
9 مئی 2019جو سفید وہیل ناروے کے سمندر میں دیکھی گئی تھی، اس کے مبینہ طور پر روسی جاسوس ہونے کو نارویجین اخبار ’فیسکیری بلاٹ‘ نے رپورٹ کیا ہے۔ اس شبے کی بنیاد روسی مچھلی کے گلے میں پڑی وہ پٹی تھی، جو خاص طور پر غیر معمولی محسوس کی گئی۔
ناروے کے سمندر میں جن ماہی گیروں نے اس وہیل کو سب سے پہلے دیکھا تھا، اُن کے مطابق یہ اپنا بدن اُن کی کشتی کے ساتھ کھجا رہی تھی اور خاص طور پر گلے کی وہ جگہ جہاں بینڈ یا پٹی کو باندھا گیا تھا۔ مچھیروں کے مطابق وہیل اس کوشش میں تھی کہ گلے کے گرد لپٹی پٹی سے نجات حاصل کر سکے۔
یہ صورت حال دیکھ کر ایک ماہی گیر نے سمندری پانی میں کود کر وہیل کو اُس پٹی سے نجات دلائی جو اُس کے گلے پر بندھی ہوئی تھی۔ یہ مچھلی ماہی گیروں کی کشتی کے قریب سے تیرتی ہوئی ناروے کے ساحلی قصبے ہیمرفیسٹ پہنچ گئی۔ وہاں یہ محسوس کیا گیا کہ یہ عام لوگوں کے ساتھ بہت آرام سے ملتی ہے اور لوگوں کی تھپکیاں اُسے ناگوار نہیں گزرتیں۔
ماہی گیروں نے یہ غیر معمولی پٹی ملکی حکام کے حوالے کر دی۔ نارویجین حکام نے اس بینڈ یا پٹی کا بغور جائزہ لیا تو اُس پر نصب ایک کیمرے کو ڈھونڈ لیا گیا۔ اسی پٹی پر واضح طور ’سینٹ پیٹرز برگ‘ کا نام پڑھا جا سکتا تھا۔ روسی شہر کا نام انگلش حروف تہجی میں لکھا ہوا تھا۔اس کیمرے کی دستیابی کے بعد ماہرین نے مزید اس پر غور و خوض کرنے کے بعد اندازہ لگایا کہ یہ سفید وہیل روسی بحریہ کی تربیت یافتہ مچھلی ہو سکتی ہے اور یہ سمندر میں جاسوسی کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہو گی۔
اخبار فیسکربلاٹ نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ سفید وہیل کا لوگوں کے ساتھ ملنا محض فوجی تربیت کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ بچوں کی تفریح یا اُن کے ساتھ بھی پانی میں پیراکی کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہو گی۔ اس اخبار کے ایک سابق صحافی کا خیال ہے کہ یہ Semyon وہیل سے ملتی جلتی ہے، جو چائلڈ تھیراپی کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔
نارویجین حکام اس سفید وہیل کو آئس لینڈ کے قریبی سمندر میں قائم وہیل کے محفوظ علاقے میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن تا حال اس لسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اسکینڈے نیوین ملک کے ماہی پروری کے محکمے کا کہنا ہے کہ ابھی تک روس کے کسی فِش مرکز نے اپنی وہیل کے لاپتہ ہونے کو رپورٹ نہیں کیا ہے۔
سفید وہیل تیرہ فٹ یا چار میٹر لمبی ہوتی ہے اور اس کی اوسط عمر پچاس برس تک ہوتی ہے۔