ناروے کے شہریوں کی ٹرمپ کی پیشکش میں عدم دلچسپی
13 جنوری 2018ناروے کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر انتہائی محتاط اور نرم لہجے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا ہجرت کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ براعظم یورپ کے جزیرہ نما اسکینڈے نیویا کے ملک ناروے کو دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
ناروے کی قدامت پسند سیاسی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے مقامی سیاستدان ٹوربژؤرن سائٹرے ( Torbjoern Saetre) نے جمعہ بارہ جنوری کو امریکی صدر کی پیشکش کے جواب میں ٹویٹ کیا کہ،’’ ناروے کی جانب سے بہت شکریہ، آپ کی پیشکش کا‘۔ ساؤترے ناروے کے دارالحکومت اوسلو کی بلدیہ کے رکن ہیں۔
ٹرمپ نے خود کو ’جینیئس‘ قرار دے دیا
ٹرمپ کی ایرانی جوہری معاہدہ ’ٹھیک‘ کرنے کے لیے ’آخری مہلت‘
پاکستان کے لیے امریکی امداد کی بندش: اندھیرے میں چلایا گیا تیر؟
امریکی ویزے، پانچ لاکھ سے زائد بھارتیوں پر لٹکتی تلوار
ناروے کے ٹیلی وژن چینل ٹی وی ٹو نے امریکی صدر کی پیشکش کے جواب میں عوامی ردعمل براہ راست نشر کیا اور اوسلو کی سڑکوں پر سے گزرنے والے راہ گیروں کی رائے معلوم کی۔ عوامی رائے کے اس جائزے میں ناروے کے کسی شہری نے بھی امریکا جانے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
ایک شخص نے تو ٹی وی ٹُو کے اینکرپرسن پر واضح کیا کہ وہ قطعاً امریکا جانے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ اسی سلسلے میں ایک شخص نے کہا کہ اگر امریکی عوام ٹرمپ کی جگہ نیا صدر منتخب کرتے ہیں تو پھر وہ اس پیشکش پر سوچ سکتا ہے۔
سویڈن میں رہائش پذیر ایک امریکی شہری کرسٹیئن کرسٹینسن نے امریکی صدر کی نارویجین عوام کو کی گئی پیشکش کے جواب میں ٹوئٹر پر لکھا کہ ناروے کے لوگ اپنی فلاحی ریاست کو چھوڑ کر ایک ایسے ملک کا کیوں کر انتخاب کریں گے جہاں بلا اشتعال فائرنگ کے مسلسل واقعات رونما ہوتے ہیں اور غربت کے ساتھ ساتھ علاج معالجے کا کوئی نظام بھی موجود نہیں ہے۔
ناروے کی سالانہ شرح نمو بھی غیر معمولی طور پر بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ کرہٴ ارض پر اس ملک کی عوام کو پرمسرت زندگی گزارنے کے انڈیکس پر بھی پہلا مقام حاصل ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نارڈک ملک ناروے کو ایک فلاحی ریاست بھی قرار دیا جاتا ہے۔
اسکینڈے نیوین ملک ناروے کے پاس تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور ان کی اندرون ملک کھپت کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ سے بھی یہ ملک وسیع زرِ مبادبلہ حاصل کرتا ہے۔