ناگورنو کاراباخ کی آزادی کا طویل اور خونی خواب چکنا چور
28 ستمبر 2023ناگورنو کاراباخ کی آزادی کی جدوجہد جمعرات کو اس ایک فرمان کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی، جس میں اعلان کیا گیا کہ آذربائیجان میں اس نسلی آرمینیائی ریاست کا وجود اس سال کے آخر میں ختم ہو جائے گا۔ ناگورنو کارا باخ کے علحیدگی پسند رہنما کی جانب سے یہ ڈرامائی اعلان اس بات کے واضح ہونے کے لمحوں بعد جاری کیا گیا کہ آرمینیائی نسل کی نصف سے زیادہ آبادی اپنے حریف آذربائیجان کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے حملے کے نتیجے میں آرمینیا فرار ہو چکی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ اب دنیا کے سب سے طویل اور بظاہر ناقابل مصالحت تنازعات میں سے ایک پر پردہ پڑ چکا ہے۔ واشنگٹن میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں اور یورپ بھر کے رہنما اسے مذاکرات کے لامتناہی ادوار کے ذریعے حل کرنے میں ناکام رہے۔
لیکن اس صورتحال نے آرمینیائی دارالحکومت یریوان میں عوامی سطح پر غصہ بڑھا دیا ہے۔ آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینیان نے آذربائیجان پر "نسلی کشی" کا الزام لگایا اور عالمی برادری سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس متنازعہ علاقے میں باکو حکومت کی 24 گھنٹے کی فیصلہ کن فوجی کارروائی 20 ستمبر کو جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ختم ہوئی، جس میں باغیوں نے غیر مسلح ہونے اور "دوبارہ انضمام" کے مذاکرات میں شامل ہونے کا عہد کیا۔
ریاست کے وجود کا خاتمہ
آذربائیجانی فوج نے 1990ء کی دہائی میں اس خطے پر پہلی بار لڑائی کے بعد یہاں اپنا کنٹرول کھو دیا تھا۔ تاہم اب آذربائیجانی افواج باغیوں کوغیر مسلح کرتے ہوئے ان کے گڑھ سٹیپا ناکرت کے کنارے پہنچ گئی ہیں۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے علیحدگی پسند رہنما سمویل شکرمانیان نے ریاست کی تحلیل سے متعلق اپنا فرمان جاری کیا۔
ان کی طرف سے جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ "یکم جنوری 2024 تک تمام ریاستی ادارے، تنظیمیں اور ان کے زیلی ادارے تحلیل اور جمہوریہ نگارنو کاراباخ (آرٹسخ) کا وجود ختم ہو جائے گاِ‘‘ اس فرمان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ناگورنو کاراباخ کی آبادی، بشمول جمہوریہ سے باہر بسنے والی یہان آبادی، اس حکم نامے کے نافذ ہونے کے بعد، جمہوریہ آذربائیجان کی طرف سے پیش کردہ دوبارہ انضمام کی شرائط جان لے۔"
نسل کشی کے الزامات
آذربائیجان کی طرف سے ناگورنو کاراباخ سے اتوار کو آرمینیا جانے والی واحد سڑک کھولنے کے بعد سے اس جمہوریہ اور اس کی علیحدگی پسندی کا خواب مؤثر طریقے سے بکھر رہا ہے۔ اس کے بعد سے دسیوں ہزار لوگ اپنی گاڑیوں کے اوپر اپنا سامان ڈھیر کر رہے ہیں اور ہر روز پہاڑی سفر کر کے آرمینیا جا رہے ہیں۔
آرمینیا نے کہا کہ خطے کی 120,000 افراد پر مشتمل آبادی میں سے 68,000 سے زیادہ جمعرات کی دوپہر تک وہاں سے نکل چکے تھے۔ نکول پشینیان نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ "آنے والے دنوں میں" پوری آبادی صاف ہو جائے گی۔ انہوں نے کابینہ کے اجلاس کو بتایا، "ناگورنو کاراباخ سے آرمینیائی باشندوں کا اخراج جاری ہے۔ یہ نسلی تطہیر کا عمل ہے جس کے بارے میں ہم ایک طویل عرصے سے عالمی برادری کو خبردار کر رہے تھے۔"
ناگورنو کاراباخ کو 1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے سرکاری طور پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔ کسی بھی ملک، یہاں تک کہ آرمینیا نے بھی یہاں کے علیحدگی پسندوں کے آزادی کے دعوے کی حمایت نہیں کی۔
ش ر ⁄ ک م (اے ایف پی)