اسرائیلی وزیر اعظم نئی دہلی میں
14 جنوری 2018اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کل یعنی پیر 15جنوری کو اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد ان کی بھارتی صدر رام ناتھ کووند سے بھی ملاقات ہو گی اور وہ ’’انڈیا-اسرائیل سی ای او فورم‘‘ میٹنگ میں بھی شریک ہوں گے۔
بھارت کے خارجہ امور کی وزارت نے کہا ہے کہ دونوں ممالک متوقع طور پر سائبر سکیورٹی، توانائی، خلائی تحقیق پر تعاون اور فلمسازی کے شعبوں سے متعلق معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجی، پانی اور زراعت کے شعبوں میں کیے گئے ان معاہدوں پر پیشرفت کے بارے میں بھی بات چیت ہو گی جو گزشتہ برس مودی کے دورہ اسرائیل کے موقع پر کیے گئے تھے۔
بھارت اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کا آغاز 1992ء میں ہوا تھا۔ اس وقت ان دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 200 ملین ڈالرز تھا، تاہم اس تجارت میں تیزی سے اضافہ ہوا اور گزشتہ برس یہ حجم 4.16 بلین امریکی ڈالرز تک پہنچ گیا۔ مگر یہ اس حجم سے انتہائی کم ہے جو اسرائیل کی اپنے سب سے بڑے تجارتی پارٹنرز، امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ ہے اور جس کا حجم قریب 40 بلین ڈالرز سالانہ ہے۔
بھارت اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی تجارت کی راہ میں بعض رکاوٹیں بھی دیکھی گئی ہیں جن میں سے ایک بھارت کی طرف سے گزشتہ برس مارچ میں اسرائیلی کمپنی رافائل ایڈوانسڈ ڈیفینس سسٹمز لمیٹڈ کے ساتھ اس معاہدے کو دستخط ہونے سے قبل ہی ختم کر دینا بھی شامل ہے جو ٹینک شکن میزائلوں کی خرید سے متعلق تھا اور جس کی مالیت 500 ملین امریکی ڈالرز تھی۔
اس کے علاوہ بھارت نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بھی خلاف ووٹ دیا تھا جس میں انہوں نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے بھارت کے اس دورے کے دوران ان کے ساتھ 130 اسرائیلی کاروباری شخصیات کا ایک وفد بھی ان کے ساتھ ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل بھارت کے ساتھ تجارتی میدان میں تعاون بڑھانے کا خواہش مند ہے۔