نیٹو دستوں کے لیے پاکستانی سپلائی روٹ بحال
4 جولائی 2012اس فیصلے سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کو فون کر کے سلالہ چیک پوسٹ کے واقعے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر معذرت کا اظہار کیا۔
گزشتہ برس نومبر میں سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے ایک فضائی حملے کے نتیجے میں چوبیس پاکستانی فوجی مارے گئے تھے۔ اس حملے کے بعد اسلام آباد حکومت نے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے لیے سامان کی ترسیل کے لیے زمینی راستہ احتجاجاﹰ بند کر دیا تھا۔ حکومت پاکستان نے واشنگٹن سے کہا تھا کہ جب تک اس واقعے پر معافی نہیں مانگی جاتی، تب تک یہ سپلائی روٹ نہیں کھولا جائے گا۔
سلالہ چیک پوسٹ کے واقعے کے بعد سات ماہ تک جاری رہنے والے پاک امریکا مذاکرات کے دوران کئی اتار چڑھاؤ دیکھے گئے۔ تاہم منگل کو امریکا کی طرف سے باقاعدہ معافی کے بعد اس زمینی راستے کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا گیا۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنی پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد ایک بیان بھی جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا، ’پاکستانی فوج نے جو نقصان اٹھایا ہے، ہمیں اس پر افسوس ہے۔ ہم پاکستان اور افغانستان کے ساتھ قریبی طور پر کام کرنے کے لیے پر عزم ہیں تاکہ ایسا کوئی واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی طرف سے نیٹو روٹ کی بحالی کا فیصلہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسلام آباد حکومت افغانستان اور علاقائی سطح پر امن کی کوششوں میں عالمی برادری کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس روٹ کی بحالی سے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء میں بھی سہولت رہی ہے اور رہے گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے بقول حنا ربانی کھر نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ گفتگو کے دوران انہیں یہ باور کرایا کہ نیٹو روٹ کی بندش کی وجہ ٹرانزٹ فیس میں اضافہ نہیں تھا بلکہ یہ پاکستان کی ریاستی خود مختاری کا مسئلہ تھا۔ روئٹرز کے مطابق حنا ربانی کھر نے کہا کہ نیٹو سپلائی پر کوئی ٹرانزٹ فیس نہیں لی جائے گی۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے بھی نیٹو سپلائی روٹ کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لیے پاکستان اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
امریکا اور پاکستان کے مابین اس ڈیل کے اعلان کے ساتھ ہی طالبان نے نیٹو سپلائی لائن پر دوبارہ حملوں کی دھمکی دی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ وہ ’کسی کو بھی پاکستانی سرزمین کو ایسے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، جن سے افغان عوام کو نقصان پہنچتا ہو‘۔
ab / mm / Reuters