نیٹو کانفرنس: کیانی مولن ملاقات میں کشیدگی پر قابو پانے کے لیے تبادلہ خیال کا امکان
16 ستمبر 2011امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف چیئرمین مائیک مولن کے ترجمان کیپٹن جان کربی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دو مئی کو ایبٹ آباد میں ہونے والے امریکی آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد مولن اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہو گی۔ اس آپریشن کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کافی کھچاؤ پیدا ہو گیا تھا کیونکہ پاکستانی فوج کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے اسے پیشگی آگاہ نہیں کیا تھا۔ بعد میں واشنگٹن نے پاکستان کو دی جانے والی 2.7 بلین ڈالر کی فوجی امداد میں بھی کٹوتی کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کی خلیج مزید گہری ہو گئی۔ اسلام آباد نے اس پر جوابی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے 200 امریکی فوجی تربیت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے باوجود افغانستان میں جاری امریکی فوجی کارروائیوں کی کامیابی کے لیے پاکستان کے کردار کو کلیدی اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔ بدھ کو امریکی سیکریٹری دفاع لیون پینیٹا نے اس بات پر مایوسی ظاہر کی تھی کہ اسلام آباد ابھی تک حقانی نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ واشنگٹن کو شبہ ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے اور نیٹو کے ہیڈکوارٹرز پر ہونے والے حالیہ حملے میں حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے۔
کربی کا کہنا تھا کہ مائیک مولن جنرل کیانی کے ساتھ افغانستان میں عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرنا چاہیں گے۔ ترجمان نے کہا، ’’بن لادن پر حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعاون میں بہتری پیدا ہو رہی ہے اور ہمارے لیے یہ چیز حوصلہ افزاء ہے۔‘‘
تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ تاحال ایک پیچیدہ رشتہ ہے اور چیئرمین مولن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یقیناﹰ اس میں بہتری کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سویل میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات ایک خوش آئند پیشرفت ہے اور دلچسپی کے کافی امور پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: ندیم گِل