وسیع تر اتحادی حکومت خارج از امکان نہیں، میرکل
17 اگست 2013انہوں نے یہ بات ایک انٹرویو میں کہی ہے جو ہفتے کو جرمن اخبار فرینکفرٹ الگمائنے میں شائع ہوا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ انتخابات میں مقابلہ ’انتہائی سخت‘ ہو گا اور کرسچن ڈیموکریٹس (سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے درمیان وسیع تر اتحادی حکومت کی تشکیل کو خارج از امکان قرار دینا معقول بات نہیں ہو گی۔
اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کوئی بھی اس نوعیت کا اتحاد قائم کرنے کے لیے کوشش نہیں کر رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی یو حالیہ حکومت میں اپنی اتحادی جماعت ایف ڈی پی (فری ڈیموکرٹیس) کے ساتھ آئندہ حکومت میں شامل رہے تو یہ جرمنی کے لیے اچھا رہے گا۔
جرمنی کے سرکاری ٹیلی وژن اے آر ڈی کی جانب سے رواں ہفتے کروائے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق حکمران جماعت سی ڈی یو اور ایف ڈی پی کو 47 فیصد ووٹ حاصل ہو سکتے ہیں۔ سوشل ڈیموکریٹس اور اس کی ترجیحی اتحادی گرینز پارٹی کو 37 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں۔ تاہم انفرادی لحاظ سے ایف ڈی پی کو صرف پانچ فیصد ووٹ مل سکتے ہیں، اس شرح سے کم ووٹ حاصل کرنے والی کوئی بھی پارٹی اپنے ارکان کو پارلیمنٹ میں بھیجنے کی اہل نہیں۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یوں اگر ایف ڈی پی اس شرح تک ووٹ لینے میں ناکام رہتی ہے یا سی ڈی یو اور ایف ڈی پی مجموعی طور پر درکار اکثریت حاصل نہیں کرتیں تو چانسلر میرکل کو کسی دوسرے اتحادی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
انگیلا میرکل 2005ء کے انتخابات کے نتیجے میں بھی ایک وسیع تر اتحادی حکومت کی قیادت کر چکی ہیں۔ اس حکومت میں ایس پی ڈی کے پیئر شٹائن بروک وزیر خزانہ بنے تھے جو آئندہ انتخابات میں میرکل کے مقابلے پر چانسلر کے اُمیدوار ہیں۔
میرکل کے برعکس شٹائن بروک وسیع تر اتحادی حکومت میں اپنی جماعت کی شمولیت کو خارج ازامکان قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے ہفتے ہی کو ہیمبرگر مورگن پوسٹ اخبار میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ہم 2005ء سے 2009ء کے درمیان اس کا تجربہ کر چکے ہیں۔ (پارٹی) ارکان اور ارکانِ پارلیمنٹ کی غالب اکثریت یہ عمل دہرانا نہیں چاہتی۔‘‘
شٹائن بروک نے خیال ظاہر کیا کہ وسیع تر اتحادی حکومت میں شمولیت پارٹی کے طویل المدتی سیاسی مفاد میں نہیں ہو گی۔ جرمنی میں عام انتخابات کے لیے 22 ستمبر کو ووٹنگ ہو گی۔