ٹرمپ ریاست واشنگٹن میں بھی بازی لے گئے
25 مئی 2016دوسری طرف ڈیموکریٹک پارٹی کی ریاست واشنگٹن میں ہی صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے ہونے والے داخلی انتخابات میں سابق وزیر خارجہ اور سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن سر فہرست رہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان انتخابات کی حیثیت محض علامتی تھی کیونکہ یہ قریب طے ہو چکا ہے کہ ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدواران کون ہوں گے۔
سرکاری طور پر جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ٹرمپ نے 76 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ اگرچہ ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز اور اوہائیو کے گورنر جان کیسِک اب اس دوڑ سے باہر ہیں مگر اس کے باوجود ان دونوں کو دس، دس فیصد ووٹ پڑے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ریاست میں پارٹی کے داخلی انتخابات میں بذریعہ ڈاک بھی ووٹ ڈالے جا سکتے ہیں اور ان دونوں امیدواروں کے نام بیلٹ پیپرز پر اس وقت درج تھے جب انہیں اس ماہ کے آغاز میں ارسال کیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو اس کامیابی کے بعد ریاست واشنگٹن میں موجود کُل 44 مندوبین میں سے جیت کے لیے ملنے والے ووٹوں کی شرح کے مطابق مندوبین کی حمایت ملے گی۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق یہ تعداد ان کو پہلے سے دستیاب 1,104 مندوبین میں جمع ہو گی۔
ریاست انڈیانا میں تین مئی کو ہونے والی پرائمری میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد ٹیڈ کروز اور جان کیسِک نے مقابلے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد یہ تقریباﹰ طے ہو گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہی ری پبلکن پارٹی کی طرف سے حتمی صدارتی امیدوار ہوں گے۔ لیکن چونکہ انہیں اب تک باقاعدہ طور پر صدارتی نامزدگی نہیں ملی اس لیے واشنگٹن کی پرائمری میں کامیابی حاصل کرنا ان کے لیے اہمیت کا حامل تھا۔
ٹرمپ کو حتمی نامزدگی کے لیے مجموعی طور پر 1,237 مندوبین کی حمایت درکار ہے جس کے لیے ان کے پاس سات جون تک کا وقت ہے کیونکہ اس دوران مزید چھ امریکی ریاستوں میں پارٹی کے داخلی انتخابات ہونا ہیں جن میں کیلیفورنیا، نیو جرسی، نیو میکسیکو، مونٹانا، شمالی ڈکوٹا اور جنوبی ڈکوٹا شامل ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے ریاست واشنگٹن میں مارچ میں ہونے والے پارٹی کے داخلی انتخابات میں برنی سینڈرز نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم اس ریاست میں منگل کے روز دوبارہ ووٹنگ ہوئی جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نامزدگی کی دوڑ میں سبقت رکھنے والی ہیلری کلنٹن کو 54 فیصد ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف بیرنی سینڈرز کو 46 فیصد ووٹ مل سکے۔